امریکی اپیل کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پورٹ لینڈ (اوریگون) میں نیشنل گارڈ کے دستے تعینات کرنے کی اجازت دے دی ہے، جس کے ساتھ ہی ریپبلکن صدر کو ایک اہم قانونی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
یہ فیصلہ ایک منقسم بنچ نے سنایا، جس میں 9ویں امریکی سرکٹ کورٹ آف اپیلز کے تین جج شامل تھے۔ دو ججوں نے ٹرمپ کے حق میں اور ایک نے ان کے خلاف فیصلہ دیا۔
عدالت نے محکمہ انصاف کی اس اپیل کو منظور کیا جس میں ڈسٹرکٹ جج کیرن امرگٹ کے فیصلے کو عارضی طور پر معطل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
کیرن امرگٹ — جنہیں ٹرمپ نے اپنی پہلی صدارت کے دوران مقرر کیا تھا — نے 4 اکتوبر کو حکم دیا تھا کہ صدر کا پورٹ لینڈ میں نیشنل گارڈ بھیجنے کا اقدام ممکنہ طور پر غیر قانونی تھا۔
امرگٹ نے ٹرمپ کو اکتوبر کے آخر تک فوجی تعیناتی سے روک دیا تھا اور 29 اکتوبر سے ایک غیر جیوری ٹرائل طے کیا تھا تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ آیا مستقل پابندی عائد کی جائے۔
پورٹ لینڈ کے علاوہ کئی ڈیموکریٹک زیرِ قیادت ریاستیں بھی صدر ٹرمپ کی اندرونِ ملک فوجی تعیناتیوں کے خلاف عدالتوں سے رجوع کر چکی ہیں۔
ان ریاستوں کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈ کی تعیناتی امریکی آئین کی دسویں ترمیم اور متعدد وفاقی قوانین کی خلاف ورزی ہے جو فوجی طاقت کے اندرونی استعمال کو محدود کرتے ہیں۔
شکایت میں الزام عائد کیا گیا کہ صدر ٹرمپ نے اپنی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف احتجاج کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا تاکہ وہ ریاستی نیشنل گارڈ یونٹس پر کنٹرول حاصل کرنے کا جواز فراہم کر سکیں۔
ٹرمپ نے 27 ستمبر کو حکم دیا کہ 200 نیشنل گارڈ اہلکار پورٹ لینڈ بھیجے جائیں۔ انہوں نے شہر کو "جنگ سے تباہ” قرار دیتے ہوئے کہا "اگر ضرورت پڑی تو میں مکمل فورس کو بھی استعمال کرنے کی اجازت دوں گا۔”
تاہم، ریاستی پولیس ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ جون کے وسط سے پورٹ لینڈ میں احتجاج چھوٹے اور پرامن رہے، صرف 25 گرفتاریاں ہوئیں اور 19 جون کے بعد کوئی بڑی جھڑپ یا گرفتاری نہیں ہوئی۔
امریکی قانون Posse Comitatus Act عام طور پر ملکی سطح پر فوج کے استعمال پر پابندی عائد کرتا ہے۔
لیکن صدر ٹرمپ نے U.S. Code Title 10, Section 12406 کا حوالہ دیا ہے، جو صدر کو بغاوت، حملے یا قانون کے نفاذ کے لیے ریاستی نیشنل گارڈ کو طلب کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
نیشنل گارڈ عام طور پر ریاستی گورنروں کے ماتحت ہوتے ہیں، تاہم وفاقی حکم پر صدر کے اختیار میں آ سکتے ہیں۔
پورٹ لینڈ کیس کی سماعت کرنے والے تین ججوں میں سے دو ٹرمپ کے تقرر کردہ اور ایک سابق صدر بل کلنٹن کے تقرر کردہ تھے۔
اکتوبر کی سماعت کے دوران ٹرمپ کے مقرر کردہ ججوں نے کہا کہ جج امرگٹ نے پرانے مظاہروں پر ضرورت سے زیادہ توجہ دی اور حالیہ حالات کا مکمل جائزہ نہیں لیا۔
امرگٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ "پورٹ لینڈ کے حالیہ مظاہرے بغاوت یا قانون نافذ کرنے والے اداروں میں رکاوٹ کے درجے تک نہیں پہنچے۔ صدر کی جانب سے شہر کو جنگ زدہ قرار دینا حقائق سے میل نہیں کھاتا۔”
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب صدر ٹرمپ لاس اینجلس، میمفس اور واشنگٹن ڈی سی میں بھی نیشنل گارڈ تعینات کر چکے ہیں، اور شکاگو میں بھی اسی طرح کے اقدام کا عندیہ دے چکے ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ مستقبل میں وفاقی حکومت کے ریاستی سکیورٹی معاملات میں کردار کو نئی سمت دے سکتا ہے، خاص طور پر اگر ٹرمپ آئندہ ایسے مزید احکامات جاری کرتے ہیں۔

