اڈیالہ جیل میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے عمران خان سے ڈھائی گھنٹے طویل ملاقات کی،،
بانی پی ٹی آئی نے دونوں رہنماؤں کو طاقت کے مرکز اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرنے کا ٹاسک دے دیا،، عمران خان کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہرسے ملاقات میں مذاکرات کےلیے حامی بھرلی ہے۔ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر اجازت لینے آئے تھےکہ اگر رابطہ ہوتا ہے تو کیا مذاکرات کیے جائیں؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ مذاکرات ان سے ہی ہوں گے جن کے پاس پاور ہے۔
خالد یوسف کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات پر بات چیت کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ 24 نومبر کا احتجاج تب ہی ختم ہوگا جب مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور نے احتجاج کی تیاریوں سے متعلق بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا۔
ادھر بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے بھی بھائی سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات چیت کی،، انہوں نے کہا دونوں رہنماؤں نے مذاکرات کی اجازت مانگی ہے، 24 نومبر پاکستان کیلئے اہم دن ہے، 8فروری کی طرح 24 نومبر کو بھی نکلیں۔
علیمہ خان نے بتایاکہ بانی نے کہا ہے ہمارا احتجاج پرُامن ہوگا، مینڈیٹ کی واپسی، کارکنوں، رہنماؤں کی رہائی اورجمہوریت کی بحالی کیلئے مذاکرات کاکہاگیا اور جمعرات تک کا وقت دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چوری شدہ مینڈیٹ واپس ہوتاہےتو 24 نومبرکا احتجاج جشن میں تبدیل ہوجائےگا۔
علیمہ خان سے سوال کیا گیا کہ مذاکرات حکومت سے ہوں گے یا اسٹیبلشمنٹ سے؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کیلئے اسٹیبلشمنٹ کا ہی کہا ہے، حکومت تو خود کہتی ہے اس کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے، حکومت والےتوٹی وی پرکہہ رہےہیں ہمارےہاتھ میں کچھ نہیں ہے۔
سیاسی جماعت کوسیاسی جماعتوں سے مذاکرات کرنے چاہیے یااسٹیبلشمنٹ سے؟ کے سوال پر عمران خان نے بہن نے کہا کہ جب جماعتوں نےکہہ دیا ہمارےہاتھ میں کچھ نہیں پھرانہیں سےمذاکرات کریں گےجن کے ہاتھ میں ہے، بانی پی ٹی آئی نے یہی کہا ہے پریکٹیکل چیز ہے اور حالات بھی اس وقت یہی ہیں۔