یوکرین نے روس پر امریکہ کے طویل فاصلے تک مار کرنے وانے والے میزائلوں سے حملہ کر دیا،،
ادھر روسی صدر پیوٹن پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ اگر یوکرین نے امریکہ کی شہ پر لونگ رینج میزائل سے حملہ کیا تو روس ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ کرے گا،،
کیف نے امریکا کی جانب سے فراہم کردہ میزائلوں سے روس کے سرحدی علاقے بریانسک میں اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے 2 روز قبل ہی یوکرین کو روس کے خلاف دور مار میزائلوں کے استعمال کی اجازت دی تھی جبکہ روسی صدر پیوٹن نے امریکی میزائلوں کے استعمال پرتیسری عالمی جنگ کی دھمکی دی تھی۔
روس کی فوج نے کہا ہے کہ یوکرین نے امریکی دور مار میزائلوں سے سرحدی خطے بریانسک میں فوجی تنصیب کو نشانہ بنایا ہے، امریکی حکام کی جانب ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت ملنے کے بعد یہ پہلا حملہ ہے۔
روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’دشمن نے صبح 3 بجکر 25 منٹ پر بریانسک میں ایک تنصیب کو 6 بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے، تصدیق شدہ ڈیٹا کے مطابق حملے میں امریکی ساختہ آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم ( اے ٹی اے سی ایم ایس) کا استعمال کیا گیا ہے‘۔
امریکی جریدے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کی فوج نے مبینہ طور پر مغربی قوتوں کی جانب سے فراہم کردہ میزائلوں سے روس کے سرحد خطے کو نشانہ بنایا ہے، یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی شرائط میں توسیع کرتے ہوئے ایک تازہ ترین جوہری نظریے کی منظوری دے دی ہے۔
آر بی سی یوکرین نے ایک فوجی افسر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یوکرین نے مغربی خطے بریانسک میں ایک فوجی تنصیب کو نشانہ بنانے کے لیے آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم ( اے ٹی اے سی ایم ایس) کو تعینات کیا تھا، امریکی انتظامیہ کی جانب سے روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ہتھیاروں کے محدود استعمال کی اجازت دیے جانے کے بعد کیف کا یہ پہلا معلوم حملہ ہے۔
ایک امریکی عہدیدار اور اس معاملے سے واقف تین افراد نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ ہتھیاروں کی پابندیوں میں نرمی کی جا رہی ہے کیونکہ روس اپنی جنگ کو تقویت بخشنے کے لیے شمالی کوریا کے ہزاروں فوجی تعینات کر رہا ہے۔