روسی حکام نے یوکرین جنگ کے خلاف آواز بلند کرنے والی انیس سالہ سماجی کارکن ڈاریا کوزیریوا کو دو سال آٹھ ماہ قید اور ڈھائی سال کی آن لائن پابندی کی سزا سنا دی ہے۔
ڈاریا کوزیریوا کو روسی فوج کو "بدنام” کرنے ،یوکرین جنگ پر تنقیدی بیانات اور بین الاقوامی میڈیا انٹرویو دینے کے الزامات کا سامنا تھا۔
ابتدائی طور پر فروری 2024 میں انہیں اس وقت حراست میں لیا گیا جب انہوں نے یوکرین کے قومی شاعر تاراس شیوچینکو کی نظم سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک مجسمے پر رکھی۔ بعد میں، ایک انٹرویو اور سوشل میڈیا سرگرمیوں کو بھی استغاثہ نے کیس میں شامل کر دیا۔
عدالت میں کوزیریوا نے دوٹوک انداز میں کہا”یہ تنقید نہیں جو فوج کو بدنام کرتی ہے، بلکہ ان کے اپنے اعمال ہیں۔”انہوں نے یوکرین پر 2022 کے حملے کی مذمت کی اور یوکرائنی عوام کو ان کے وطن سے وفاداری پر سراہا۔ ان کا مؤقف رہا کہ ان کے بیانات آزادی اظہار کے دائرے میں آتے ہیں، نہ کہ فوج دشمنی میں۔
ڈاریا پہلے بھی جنگ مخالف پوسٹس پر جرمانے،عارضی حراست اور یونیورسٹی سے اخراج کا سامنا کر چکی ہیں۔انسانی حقوق کے ادارے اس فیصلے کو روسی حکومت کی جانب سے تنقیدی آوازوں کو دبانے کی پالیسی کا حصہ قرار دے رہے ہیں۔