اسرائیل نے ایک غیر معمولی اقدام کے تحت علی الصبح دمشق میں شام کے صدارتی محل کے قریب فضائی حملہ کیا، جو شامی عبوری صدر احمد الشارع کی رہائش گاہ کے آس پاس کے علاقے پر کیا گیا۔
شامی ذرائع کے مطابق، میزائل محل کی باڑ سے محض 100 میٹر دور گرا، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں دی گئی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد علاقے میں بڑھتے خطرات کو روکنا اور شام کے اندر فوجی تعمیرات کو محدود کرنا تھا۔اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ حملے کا ایک مقصد دروز اقلیت کی حفاظت بھی تھا، جو حالیہ فرقہ وارانہ جھڑپوں کے نتیجے میں خطرے میں ہیں۔
شامی ایوان صدر نے حملے کو سخت اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان رزان صفور نے اسرائیل کے عزائم پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ "یہ کارروائی غیرقانونی، خطرناک اور علاقائی امن کے لیے تباہ کن ہے”۔
حالیہ دنوں میں صوبہ سویدا اور دمشق کے مضافات میں سنی اور دروز گروپوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ایک متنازع آڈیو کلپ کے بعد پیدا ہونے والے تنازع میں دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔دروز رہنماؤں نے خود مختاری یا علیحدگی کی کسی بھی تحریک کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "شام ہمارا وطن ہے”۔
اسرائیل نے اپنی سرحدوں کے قریب فوجی سرگرمیوں کو روکنے کا عندیہ دیا ہے۔گولان کی پہاڑیوں میں آباد 24,000 دروز باشندوں میں اسرائیل سے تحفظ کے مطالبات بڑھتے جا رہے ہیں۔نیتن یاہو نے دروز شہریوں سے کہا ہے کہ وہ "شام کے اندر کسی قسم کی آزادانہ عسکری سرگرمی سے گریز کریں”۔