حج کے دوران سعودی حکومت پر تنقید کے بعد گرفتاری، ایران کا سخت ردعمل، رہائی کا مطالبہ
سعودی عرب میں فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے موجود معروف ایرانی مذہبی اسکالر غلام رضا قاسمیان کو سعودی حکومت پر تنقیدی سوشل میڈیا پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس واقعے نے ایران اور سعودی عرب کے حالیہ بہتر ہوتے تعلقات پر نئی سفارتی تناؤ کی فضا پیدا کر دی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق، غلام رضا قاسمیان نے سعودی حکومت کی بعض پالیسیوں پر تنقیدی تبصرہ کیا تھا، جسے ریاض حکام نے مقدس مقامات کے احترام کے خلاف اور سوشل نظم و ضبط کے منافی قرار دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک سخت بیان میں کہا "حج کے مقدس موقع پر مسلم اتحاد کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے بڑھتے تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ایران حج کے موجودہ انتظامات کو سراہتا ہے اور اس میں سعودی حکومت کی کاوشوں کی تعریف کرتا ہے عباس عراقچی نے سعودی حکومت اور عوام کو حج کی کامیابی پر مبارکباد بھی پیش کی۔
ایرانی عدلیہ نے قاسمیان کی گرفتاری کو غیر منصفانہ اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ کیا مذہبی شخصیات کے ساتھ ایسے سلوک کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا عدلیہ کے مطابق، غلام رضا قاسمیان نہ صرف ایک معروف عالم دین ہیں بلکہ بین المذاہب مکالمے کے داعی بھی ہیں۔
ابھی تک سعودی وزارت اطلاعات کی جانب سے اس معاملے پر کوئی سرکاری بیان یا وضاحت جاری نہیں کی گئی ہے۔ اس خاموشی نے قیاس آرائیوں کو مزید تقویت دی ہے کہ معاملہ سفارتی سطح پر سلجھایا جا رہا ہے۔