امریکی صدر نے معاہدے کو "جامع” اور مشرق وسطیٰ کے استحکام کا راستہ قرار دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کو ایران پر فوجی حملے سے باز رہنے کا مشورہ دیا ہے تاکہ مجوزہ جوہری معاہدہ بغیر کسی رکاوٹ کے مکمل کیا جا سکے۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ علاقائی کشیدگی کو کم اور جوہری پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہو گا۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا”ہم ایک جامع معاہدے کے بہت قریب ہیں۔ میں نے اسرائیل کو مشورہ دیا کہ وہ ایران پر حملہ نہ کرے، کیونکہ معاہدہ چند ہفتوں میں مکمل ہو سکتا ہے۔”
معاہدے کی نمایاں شق کے مطابق، امریکی معائنہ کاروں کو ایران کی جوہری تنصیبات تک مکمل رسائی حاصل ہو گی، جس کا مقصد مشتبہ سرگرمیوں کو روکنا اور خطرات کو فوری طور پر غیر مؤثر بنانا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی تجویز کردہ معاہدے میں امریکہ کو ایران کے جوہری مقامات پر براہ راست اور فوری معائنہ کی اجازت ہو گی,کسی بھی مشکوک مقام کو غیر فعال یا تباہ کرنے کی قانونی اجازت,ایران کی جوہری سرگرمیوں پر پابندیاں بحال نہ کرنے کی یقین دہانی (بشرطِ تعمیل)
ٹرمپ نے کہا”ہم جانوں کو خطرے میں ڈالے بغیر معائنہ، غیر جانبداری اور کارروائی کر سکتے ہیں۔”
ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ محمد اسلمی نے اعلان کیا کہ”ایران امریکی معائنہ کاروں کو رسائی دینے پر آمادہ ہے، مگر یورینیم کی افزودگی کا حق برقرار رہے گا۔”
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے مزید کہا کہ تہران کسی بھی ایسی پالیسی کو مسترد کرتا ہے جس میں "صفر افزودگی” کی شرط شامل ہو۔یہ ردعمل اس وقت آیا جب برطانوی سفیر پیٹر مینڈیلسن نے واشنگٹن میں ایران پر مکمل پابندی کی حمایت کی تھی۔