واشنگٹن – امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیش گوئی کی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ آئندہ ہفتے تک طے پا سکتا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "ہم غزہ میں جنگ بندی کے بہت قریب ہیں۔ میرے خیال میں آئندہ ہفتے تک یہ معاملہ طے پا جائے گا۔”
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان 80 دن سے زائد طویل تنازع کے بعد مذاکرات میں پیش رفت کی اطلاعات ہیں۔
اسی پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ اگر مستقبل میں ایران کی یورینیم افزودگی پر انٹیلی جنس رپورٹس سے خطرناک پیش رفت ظاہر ہوئی تو کیا وہ دوبارہ ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کریں گے؟
اس پر صدر ٹرمپ نے دوٹوک انداز میں کہا”اگر ایران نے اس سطح پر یورینیم افزودہ کیا جو ہمارے لیے باعث تشویش ہو، تو ہم دوبارہ بمباری کرنے سے ہرگز نہیں ہچکچائیں گے۔”
ٹرمپ نے یہ بھی واضح کیا کہ حالیہ امریکی حملوں میں ایرانی ایٹمی تنصیبات کو "کامیابی سے تباہ” کیا جا چکا ہے۔
امریکی صدر نے بین الاقوامی اداروں، خصوصاً بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے معائنہ کاروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ان ایرانی تنصیبات کا آزادانہ معائنہ کریں جنہیں امریکی حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔
ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے اس حالیہ بیان پر بھی تبصرہ کیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا”ایران نے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ کر کے امریکا کے چہرے پر تھپڑ مارا ہے۔”صدر ٹرمپ نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کا "مناسب وقت پر سخت جواب دیں گے”۔
ٹرمپ نے پاک بھارت تعلقات پر بات کرتے ہوئے ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا کریڈٹ لیا اور کہا”مجھے خوشی ہے کہ ہم نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو تجارت کے ذریعے حل کیا۔ دونوں ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، اور جنگ بندی ان کی قیادت کا قابل تحسین فیصلہ ہے۔”
صدر ٹرمپ نے کینیڈا کے ساتھ تجارتی مذاکرات فوری ختم کرنے کا اعلان بھی کیا۔ ان کے بقول”کینیڈا سے ڈیل کرنا انتہائی مشکل ہے، لہٰذا مذاکرات مزید آگے نہیں بڑھیں گے۔”
شمالی کوریا سے متعلق سوال پر انہوں نے تنازع کے جلد حل ہونے کی امید ظاہر کی۔
صدر ٹرمپ نے اپنی صدارت کو "منہ زور بیل پر سواری” اور "ریس کار ڈرائیور کی زندگی” سے تشبیہ دی۔ انہوں نے کہا”صدر بننا خطرناک ترین کام ہے، اگر مجھے پہلے کسی نے یہ بتایا ہوتا تو میں شاید الیکشن میں نہ کھڑا ہوتا۔”
ٹرمپ کے مطابق صدر بننے کے بعد انہیں جان کا خطرہ 5 فیصد ہے، جب کہ ایک عام کار ریس ڈرائیور کو ایک فیصد ہوتا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ”پنسلوینیا میں کان پر گولی لگنے کی یاد اکثر آتی ہے۔ بعض اوقات دل کی دھڑکنیں تیز ہو جاتی ہیں۔”