چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 600فیصد سے زائد کا اضافہ کر دیا گیا۔۔ تاہم بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ صرف 10 فیصد بڑھائی گئی ۔۔ وزیر خزانہ نے اس فیصلے کا دفاع کیا تو وزیر دفاع نے ہی اس حکومتی اقدام م کو مالی فحاشی سے تعبیر کردیا۔۔۔
اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 634 فیصد تک کا ہوشرباءاضافہ ،،،، وزیر خزانہ کی نرالی منطق پر عوام اور میڈیا چیخ پڑے۔۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے نوٹس لیکر رپورٹ طلب کرلی ،،،،،نون لیگی رہنماؤں نے بھی فیصلے پر سخت تنقید کی۔۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کی ہاؤس فنانس کمیٹیز، کو اپنے اراکین کی تنخواہ کے حوالہ سے فیصلہ کرنے کے اختیارات حاصل ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اسپیکر ایاز صادق اور چیئر مین سینیٹ سید یوسف رضاگیلانی کی زیر صدارت قومی اسمبلی اور سینیٹ کی الگ ، الگ کمیٹیوں نے اراکین کی تنخواہوں میں بھاری اضافے کی منظوری دی ۔
کمیٹی نے موقف اختیار کیا کہ اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ آئینی عہدے ہیں، لہٰذا ان کی تنخواہ ا علی ٰعدلیہ کے ججز کے برابر کی جائے۔۔۔
29مئی کو وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹی فکیشن جاری کیا جس کے بعد رکن پارلیمنٹ کی تنخواہ 5لاکھ 19ہزار جبکہ اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13لاکھ روپے مقرر کردی گئی۔۔
تنخواہ کا پچاس فیصد یعنی 6لاکھ 50ہزار بطور الاؤنس دیا جائے گا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی و چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ میں اضافہ یکم جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوہے اس کا مطلب یہ ہے کہ گزشتہ پانچ ماہ کے بقایاجات کی مد میں بھی ایک خطیر رقم ملے گی ۔۔
ایسے میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر کی تنخواوں میں 600 فیصد سے زائد اضافے کا دفاع بھی کیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ 2 لاکھ 18 ہزار روپے ، قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینز کی 2 لاکھ 43 ہزار جبکہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر کی تنخواہ 2 لاکھ 5 ہزار روپے تھی ۔۔