تہران : تہران میں اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد متعدد کار بم دھماکوں کی اطلاع ملی ہے۔
ایرانی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کی جانب سے رپورٹ کیا گیا کہ 5 بم مختلف مقامات پر پھٹے، اور غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق یہ دھماکے بیک وقت سرکاری عمارتوں کے قریب ہوئے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں ایک جلتی ہوئی کار سے اٹھتا ہوا گھنا سیاہ دھواں اور اردگرد کی عمارتوں کی ٹوٹی ہوئی کھڑکیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اتوار کے روز تہران پولیس ہیڈکوارٹر پر بھی حملہ کیا گیا، اور دیگر کئی مقامات کو بھی نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی بمباری تیسرے دن میں داخل ہو گئی ہے۔
خلیجی ذرائع کے مطابق جمعہ سے شروع ہونے والے اس تنازع میں اب تک اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 14 ایرانی نیوکلیئر سائنسدان ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے 2 کار بم دھماکوں میں مارے گئے۔
ٹیلیگراف کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار نے تہران میں متعدد کار بم دھماکوں میں اسرائیل کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے، جب کہ ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ دھماکے اسرائیلی خفیہ ایجنٹس کی جانب سے پلانٹ کیے گئے تھے۔
اس اہلکار نے اسرائیلی سرکاری خبر رساں ادارے ’کان‘ کو بتایا کہ اسرائیل اس حملے کا ذمہ دار نہیں ہے، جس کا ہدف غالباً وہ گاڑیاں تھیں جو سرکاری عمارتوں کے قریب کھڑی تھیں۔