جنیوا — یورپی طاقتوں اور ایران کے درمیان جاری اعلیٰ سطحی سفارتی مذاکرات جنیوا میں کسی واضح پیش رفت کے بغیر ختم ہو گئے، لیکن فریقین نے بات چیت کے تسلسل پر اتفاق کیا ہے۔ یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب مشرق وسطیٰ میں شدید کشیدگی جاری ہے اور امریکہ کی ممکنہ فوجی مداخلت پر فیصلوں کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں۔
جرمنی، فرانس، برطانیہ (جسے E3 کہا جاتا ہے) اور یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ کاجا کالس نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے جنیوا میں تین گھنٹے طویل ملاقات کی۔ اگرچہ اجلاس میں متعدد حساس امور پر شدید بحث ہوئی، تاہم فوری طور پر کوئی بریک تھرو حاصل نہ ہو سکا۔
تاہم، دونوں فریقوں نے مزید بات چیت کے لیے آمادگی ظاہر کی، جو اس بات کی علامت ہے کہ سفارتی دروازے مکمل طور پر بند نہیں ہوئے۔
اجلاس کے دوران ایران نے واشنگٹن کے ساتھ براہ راست بات چیت کے امکان کو رد کر دیا، جب تک کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیاں مکمل طور پر بند نہ ہوں ایران کی دفاعی صلاحیتوں پر کوئی قدغن نہ لگائی جائے
وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا”ہم دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، لیکن اگر اسرائیلی جارحیت ختم ہو تو ایران سفارت کاری کے لیے تیار ہے۔”
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی اور جرمنی کے وزیر خارجہ جوہان وڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "خطرناک” قرار دیا اور ایران سے کہا کہ وہ
- یورینیم کی افزودگی کو مکمل طور پر روکے
- بیلسٹک میزائل پروگرام کو محدود کرے
- IAEA کو مکمل نگرانی کی اجازت دے
آنے والے دو ہفتے ایران، اسرائیل، اور مغربی دنیا کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے یا مزید بڑھانے میں فیصلہ کن ہو سکتے ہیں۔