روسی فیڈریشن کونسل نے "ایران-روس جامع اسٹریٹیجک معاہدہ” کی منظوری دے دی ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی اور کثیرالجہتی تعاون کی نئی بنیاد فراہم کرے گا۔
یہ معاہدہ رواں سال 18 جنوری کو ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ روس کے دوران ماسکو میں دستخط ہوا تھا۔ معاہدے میں ایران اور روس کو ایک دوسرے کے "اسٹریٹیجک پارٹنر” کی حیثیت سے تسلیم کیا گیا ہے، اور اس میں باہمی تعاون کے لیے دفاع، انسداد دہشت گردی، توانائی، مالیاتی نظام، ٹرانسپورٹ، صنعت، زراعت، ثقافت، سائنس اور ٹیکنالوجی سمیت کئی اہم شعبے شامل ہیں۔
تازہ منظوری کے ساتھ، ایران کی مجلس شورائے اسلامی اور روسی پارلیمان کے دونوں ایوان — دوما اور فیڈریشن کونسل — کی توثیق کے بعد، یہ معاہدہ جلد ہی عملی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا بلکہ مغربی پابندیوں کے درمیان دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹیجک خودمختاری کو بھی تقویت دے گا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں ممالک علاقائی استحکام اور عالمی سیاست میں اپنی مشترکہ پوزیشن کو مضبوط بنانے کے لیے مزید قریبی تعاون کے خواہاں ہیں۔