غزہ : حماس نے اسرائیل کی تازہ ترین جنگ بندی کی پیش کش کو باضابطہ طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر ایک معاہدے پر بات چیت کے لیے تیار ہے جس کے تحت جنگ کے خاتمے اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے باقی تمام یرغمالیوں کی رہائی ہوگی۔
حماس کی جانب سے مذاکرات کی سربراہی کرنے والے خلیل الحیا نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’ہم ایسے جزوی معاہدوں کو قبول نہیں کریں گے جو نیتن یاہو کے سیاسی ایجنڈے کو پورا کریں۔‘
واضح رہے کہ 59 یرغمالی ابھی بھی حماس کی قید میں ہیں جن میں سے 24 کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔
حماس کی جانب سے جس اسرائیلی جنگ بندی کی پیشکش کو باضابطہ طور پر مسترد کیا گیا ہے اُس میں 10 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 45 دن کی جنگ بندی شامل ہے۔
انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیرِ خزانہ بیزل سموٹریچ نے کہا ہے کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ حماس پر جہنم کے دروازے کھول دیے جائیں۔‘
حماس کے عہدے داروں نے اس ہفتے کے اوائل میں بی بی سی کو اشارہ دیا تھا کہ وہ اس منصوبے کو مسترد کر دیں گے۔
حماس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں خلیل الحیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’نیتن یاہو اور ان کی حکومت جزوی معاہدوں کو اپنے سیاسی ایجنڈے کی آڑ کے طور پر استعمال کرتے ہیں، جس کی بنیاد قتل و غارت گری اور جنگ جاری رکھنے پر ہے۔ بھلے ہی اس کی قیمت ان کے تمام قیدیوں (یرغمالیوں) کی قربانی کیوں نہ ہو۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ حماس ’اسرائیل کی جانب سے جیلوں میں بند فلسطینیوں کی متفقہ تعداد کے ساتھ تمام یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے پر فوری طور پر بات چیت کرنے اور جنگ کے خاتمے کے لئے تیار ہے۔‘