نئی دہلی : بھارتی جیلوں میں قید معصوم کشمیریوں پر تشدد کی ہولناک کہانی منظر عام پر آگئی ہے۔ کرائمز اگینسٹ ہیومینٹی کہانی ضیاء مصطفی کی ہے۔جو غلطی سے پاک بھارت سرحد عبور کر گیا
یہ کہانی ضیاء مصطفی پر ہونے والے ظلم اور کشمیریوں پر بھارتی تشدد کو بے نقاب کرتی ہے۔ضیاء مصطفیٰ صرف 15 سال کا معصوم لڑکا تھا۔
جنوری 2003 میں بھارتی فورسز نے ضیاء کو قید کر لیا۔ضیاء پر جھوٹے الزامات لگا کر 19 سال تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
بھائی ضیاء مصطفی کا کہنا ہے کہ ضیاء کی ماں اپنے بیٹے کے انتظار میں دنیا سے چلی گئی۔بھارتی حکومت نے ضیاء مصطفی کی لاش تک واپس نہیں کی ۔یہ واقعہ بھارتی ظلم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی واضح مثال ہے۔