سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پیٹرولیم کے اجلاس میں سوئی ناردرن گیس کمپنی کی طرف سے انکشاف کیا گیا ہے کہ گیس کی پیدوار کم ہو کر 45 فیصد رہ گئی۔۔ ملکی ضروریات کا 55 فیصد درآمدی ایل این جی سے پورا کیا جا رہا ہے
سینیٹر عمر فاروق کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پیٹرولیم کا اجلاس ہوا۔ وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے بتایا کہ گیس سیکٹر کے اندر مقامی رسد آہستہ آہستہ کم ہوتی گئی۔۔ باہر سے منگوائے جانے والے کارگوز کی گیس چولہوں میں استعمال ہو رہی ھے
علی پرویز ملک نے بتایا کہ مہنگی گیس چولہوں میں استعمال ہونے سے گردشی قرض بڑھ رہا ہے۔۔ابھی تک ریفائنریز سے متعلق پالیسی پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔۔ریفائنریز صرف یورو ٹو والا تیل ہی بنا سکتی ہیں 80فیصد ماحولیاتی آلودگی کی بڑی وجہ پرانے تیل کا استعمال ھے۔۔
سوئی ناردرن گیس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر طفیل نے بتایا کہ ملک میں مقامی گیس 45فیصد جبکہ درآمدی ایل این جی 55 فیصد ھے۔ گھریلوصارفین کو درآمدی ایل این جی دینے سے سوئی نادرن کو 191ارب روپے سردیوں میں نقصان ہوتا ھے۔۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ مقامی گیس 1200 روپے جبکہ درآمدی ایل این جی کی قیمت 35 سو روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ھے۔۔ گیس کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ درآمدی ایل این جی ھے۔۔ اگر لوڈ شیڈنگ نہ کریں تو پھر قمیت بڑھ جائے گی اگر گھریلو صارفین کو بلا تعطل گیس دیں تو پھر قمیت بھی بڑھانی پڑے گی۔۔
پارکو کے بورڈ أف ڈائریکٹرز میں احد چیمہ اور سیکرٹری خزانہ کے ممبر بننے پر سعدیہ عباسی کا اعتراض کہا سیکرٹری خزانہ اور سینیڑ کو ممبر کیوں بنایا گیا ھے۔۔۔اگر ایک سنیٹر بن سکتا ہے تو باقیوں کو بھی اجازت دی جائے وزیر پیٹرولیم نے کہا بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر کا طریقہ کار ایس او ای ایکٹ میں درج ھے۔۔ احد چیمہ کو 2023 میں پارکو کے بورڈ میں شامل کیا گیا۔۔ تب احد چیمہ سینیٹ کے ممبر نہیں تھے۔۔