وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے ہنگامی اجلاس میں پاک فوج کو بھارت کی بلا اشتعال جارحیت کے خلاف مکمل جوابی کارروائی کا اختیار دے دیا گیا ہے۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم، وفاقی وزراء، عسکری قیادت، اور انٹیلیجنس اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں گزشتہ رات بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقوں پر کیے گئے میزائل حملوں، ان کے اثرات، اور پاک فوج کی فوری جوابی حکمت عملی پر تفصیلی غور کیا گیا۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق، کمیٹی نے بھارت کے حملے کو پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔ بیان میں کہا گیا کہ بھارت نے دہشت گردوں کے فرضی کیمپوں کے بہانے معصوم شہریوں، خواتین، بچوں، اور مساجد کو نشانہ بنایا۔
حملوں کے متاثرہ مقامات میں سیالکوٹ، شکر گڑھ، مریدکے، بہاولپور، کوٹلی اور مظفرآباد شامل ہیں، جہاں رہائشی و مذہبی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔
این ایس سی نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کے اقدامات "بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر” کی صریح خلاف ورزی ہیں، اور ان اقدامات کو جنگی کارروائی کے زمرے میں شمار کیا جا سکتا ہے۔
اعلامیے کے مطابق، پاک فوج کو اب مکمل اختیارات کے ساتھ جوابی کارروائی کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ قومی سلامتی، عوام کی جان و مال، اور ملکی خودمختاری کا ہر قیمت پر دفاع کیا جا سکے۔