پرتگال کے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں سینٹر رائٹ ڈیموکریٹک الائنس (AD) سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آ گئی، لیکن پارلیمانی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ انتخابات میں سب سے حیران کن پیش رفت انتہائی دائیں بازو کی جماعت چیگا (Chega) کی تاریخی کارکردگی رہی، جس نے ملک کے سیاسی توازن کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔
نتائج: ٹوٹا ہوا مینڈیٹ اور نئی صف بندیاں
- ڈیموکریٹک الائنس (AD): 32.1% ووٹ، 86 نشستیں
- سوشلسٹ پارٹی (PS): 23.4% ووٹ، 58 نشستیں
- چیگا پارٹی (Chega): 22.6% ووٹ، تقریباً 50 نشستیں
- پارلیمانی اکثریت کے لیے درکار نشستیں: 116
یہ پرتگال کے تین سالوں میں تیسرا اسنیپ الیکشن تھا، اور اس نے ایک منقسم اور غیر یقینی سیاسی منظرنامہ پیدا کر دیا ہے۔
مونٹی نیگرو: "عوام نے واضح مینڈیٹ دیا”
نگراں وزیر اعظم اور AD کے سربراہ لوئس مونٹی نیگرو نے نتائج کو اپنی حکومت کے حق میں عوامی مینڈیٹ قرار دیا”لوگ یہ حکومت اور یہ وزیر اعظم چاہتے ہیں… ہمیں صرف کام کرنے دو۔”انہوں نے اپنی انتخابی مہم کا وعدہ دہراتے ہوئے کہا کہ وہ چیگا کے ساتھ کسی بھی قسم کے اتحاد کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔
چیگا پارٹی: تاریخی کامیابی، مگر تنہائی کا شکار
چیگا پارٹی کے رہنما آندرے وینٹورا نے اپنی جماعت کی کارکردگی کو "تاریخی لمحہ” قرار دیا "ہم نے سوشلسٹوں اور قدامت پسندوں کے 50 سالہ غلبے کو توڑ دیا ہے۔”لیکن دیگر جماعتوں کی جانب سے اس کے ساتھ اتحاد سے انکار کے باعث چیگا سیاسی طور پر الگ تھلگ دکھائی دے رہی ہے۔ لبرل انیشی ایٹو نے بھی چیگا کے ساتھ کسی تعاون کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔
سوشلسٹ پارٹی کو بدترین دھچکا، قیادت کا استعفیٰ
انتخابات کے نتیجے میں سوشلسٹ پارٹی کو حالیہ تاریخ کا بدترین نقصان ہوا۔ پارٹی سربراہ پیڈرو نونو سانتوس نے شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فوری طور پر استعفیٰ دے دیا:”میں قیادت کے لیے دوبارہ انتخاب نہیں لڑوں گا۔”
انتخابات کی بنیاد: اسکینڈل، مہنگائی اور امیگریشن
یہ اسنیپ الیکشن اس وقت سامنے آئے جب مونٹی نیگرو پر ڈیٹا پروٹیکشن کمپنی میں مفادات کے ٹکراؤ کے الزامات لگے۔
مہم میں اہم عوامی مسائل شامل تھے:
- رہائش کی شدید قلت
- زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات
- عوامی خدمات پر عدم اطمینان
- اور حکومت کی جانب سے 18,000 غیر دستاویزی تارکین وطن کی ملک بدری کا اعلان