پاکستان اور چین نے خطے میں حالیہ کشیدگی کے بعد اپنے تجارتی، اقتصادی اور سفارتی روابط کو مزید وسعت دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اتفاق رائے وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور چینی ہم منصب وانگ یی کے درمیان بیجنگ میں ہونے والی اہم ملاقات میں سامنے آیا۔
کشیدگی کے سائے میں امن کی امید
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان اور بھارت نے حالیہ سرحدی تنازعے کے بعد جنگ بندی کے ایک نازک معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔ اس کشیدگی کا آغاز 22 اپریل کو کشمیر میں ہونے والے مہلک حملے سے ہوا تھا جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، اور دونوں ممالک تقریباً 30 سال بعد ایک بار پھر براہ راست محاذ آرائی کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔
چینی حمایت اور ثالثی کا کردار
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے ملاقات میں کہا "چین پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اختلافات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔”انہوں نے پاکستان اور بھارت دونوں پر زور دیا کہ وہ بات چیت کے دروازے کھلے رکھیں اور جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کریں۔
اقتصادی شراکت داری کی نئی راہیں
دونوں ممالک نے مندرجہ ذیل شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا:
- 🔹 دو طرفہ تجارت و سرمایہ کاری
- 🔹 زراعت اور صنعتی ترقی
- 🔹 علاقائی روابط اور انفراسٹرکچر
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق، دونوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقتصادی تعاون کو مزید گہرا کرنے اور موجودہ فریم ورک کے تحت مشترکہ ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔
افغانستان کے ساتھ سہ فریقی روابط
اس ملاقات میں افغان عبوری وزیر خارجہ عامر خان متقی بھی شریک ہوئے۔ سہ فریقی وزرائے خارجہ نے CPEC منصوبے کو افغانستان تک توسیع دینے پر بھی اتفاق کیا، جو چین کے وسیع بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) کا اہم جزو ہے۔
اعلان کے مطابق، سہ فریقی مذاکرات کا اگلا دور کابل میں ہوگا، جس کا مقصد علاقائی رابطوں، سلامتی اور اقتصادی انضمام کو مزید مضبوط کرنا ہے۔