60 روزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کا تبادلہ اور انسانی امداد معاہدے کا حصہ
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدہ تقریباً طے پا چکا ہے اور اس کا باضابطہ اعلان اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں متوقع ہے۔
ٹرمپ نے ایک پریس گفتگو کے دوران بتایا کہ فریقین کے درمیان مذاکرات نازک مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، اور امریکہ نے ثالثی میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، زیرغور معاہدے میں درج ذیل اہم نکات شامل ہیں:
- 60 روزہ جنگ بندی تاکہ غزہ میں دشمنی عارضی طور پر رُکے
- اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور مقتولوں کی لاشوں کی واپسی
- 1000 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی
- غزہ میں انسانی امداد کی بروقت اور محفوظ فراہمی کا طریقہ کار
اس معاہدے کا ایک کلیدی مقصد شہری آبادی کے لیے فوری ریلیف فراہم کرنا اور انسانی بحران کو کم کرنا ہے۔
اسرائیل نے مسودہ معاہدے کو منظور کر لیا ہے، جبکہ حماس نے ابھی تک حتمی منظوری نہیں دی۔ حماس کی قیادت طویل مدتی سلامتی، تعمیر نو کے وعدوں اور سیاسی ضمانتوں پر زور دے رہی ہے۔
ٹرمپ نے دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ امن کی اس کوشش کو کامیاب بنائیں تاکہ مزید جانی نقصان اور عدم استحکام سے بچا جا سکے۔ان کاکہناتھاکہ "یہ موقع غزہ، اسرائیل اور پورے خطے کے لیے ایک اہم موڑ بن سکتا ہے۔ ہمیں دشمنی نہیں، امن کا انتخاب کرنا ہوگا۔”