مراکش میں اس سال عیدالاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ بادشاہ محمد ششم کی شاہی ہدایت کے تحت کیا گیا ہے، جس میں شدید معاشی بحران اور خشک سالی کو بنیاد بنایا گیا ہے۔
مراکش بھر میں تمام جانوروں کی منڈیاں فوری طور پر بند کر دی گئی ہیں، جبکہ بعض علاقوں میں میونسپل مذبح خانوں اور قصائی کے اوزاروں کی فروخت پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔بادشاہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ تحمل اور ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس سال علامتی قربانی پر اکتفا کریں۔
وزیر برائے اسلامی امور احمد توفیق نے کہا”قربانی سنت مؤکدہ ہے، مگر شدید موسمیاتی ہنگامی صورتحال میں اس کی معطلی اسلامی فقہ کے مطابق جائز ہے۔”
ملک بھر کے علما اور مفتیان نے بھی بادشاہ کے فیصلے کی توثیق کی ہے، جس کے تحت اس سال بادشاہ کی طرف سے شاہی محل میں دو علامتی قربانیاں کی جائیں گی – ایک بادشاہ کی جانب سے اور ایک پوری قوم کی نمائندگی میں۔
مراکش کی 37 ملین کی مسلم آبادی کے لیے عیدالاضحیٰ کا موقع مذہبی و ثقافتی لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ تاہم، پابندی نے موسمی مزدوروں، قصابوں اور مویشی فروشوں کو سخت متاثر کیا ہے۔
ابھی تک متاثرہ طبقے کے لیے کسی مالی پیکج کا اعلان نہیں کیا گیا، اگرچہ حکومت نے 130 ملین ڈالر کا لائیو اسٹاک سبسڈی بجٹ پانی کے ہنگامی منصوبوں کی طرف منتقل کرنے کی تصدیق کی ہے۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق مراکش میں ذخائر کی سطح 23 فیصد تک گر چکی ہے , 2022 سے اب تک مویشیوں کی تعداد میں 40 فیصد سے زائد کمی واقع ہو چکی ہے
وزیر زراعت محمد صادقی نے ایک بریفنگ میں کہا”بقیہ مویشیوں کو محفوظ رکھنا اب قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔”
بادشاہ محمد ششم کے مطابق، قربانی کی روح اطاعت، ایثار اور تقویٰ ہے – اور یہ جذبات علامتی عمل سے بھی زندہ رکھے جا سکتے ہیں۔