ایران کے دارالحکومت تہران اور دیگر صوبوں میں اسرائیل کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق پاسدران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی اور سائنسدانوں سمیت کم از کم 43 افراد شہید اور 80 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فضائیہ نے ان حملوں کو ایران کی جانب سے حالیہ مبینہ سائبر اور ڈرون حملوں کے "براہ راست جواب” سے تعبیر کیا ہے۔
شمال مشرقی تہران میں طلوع آفتاب سے کچھ دیر قبل زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق دھماکوں سے کئی رہائشی عمارتوں کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور بعض علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ کچھ محلوں میں آگ لگ گئی، جن پر قابو پانے کے لیے فائر بریگیڈ کو فوری طور پر طلب کیا گیا۔
ایرانی حکام نے بتایا ہے کہ حملے میں متعدد شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ کم از کم دو فوجی مراکز اور ایک صنعتی تنصیب کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ آپریشن کے پہلے مرحلے میں درجنوں اسٹریٹجک مقامات کو نشانہ بنایا گیا جن میں مشتبہ جوہری تنصیبات، میزائل سائٹس، اور فوجی اڈے شامل ہیں۔ یہ حملے ایران کے اصفہان، کرمانشاہ، مشہد، اور شیراز میں بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
اسرائیلی انٹیلی جنس کا دعویٰ ہے کہ ایران کے پاس اب "چند دنوں” میں 15 جوہری بم تیار کرنے کی صلاحیت موجود ہے، اور ان حملوں کا مقصد اسی پیش رفت کو روکنا ہے۔
ایران کے ریاستی خبر رساں ادارے نور نیوز کے مطابق ایرانی فضائی دفاعی نظام نے کئی میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا۔ تہران، قم، اور اراک سمیت کئی شہروں میں سائرن بجائے گئے۔ امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تمام پروازیں معطل کر دی گئی ہیں اور ہنگامی امدادی ٹیمیں سرگرم ہو چکی ہیں۔
ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری ہے، اور پاسدارانِ انقلاب نے "جواب دینے کے حق” کا عندیہ دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بعض ایرانی عہدیداروں نے "انتقام” کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔
امریکی ذرائع کے مطابق اسرائیلی کارروائی سے پہلے واشنگٹن کو مطلع کر دیا گیا تھا، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ امریکہ اس کارروائی کا حصہ نہیں ہے۔ وائٹ ہاؤس میں ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ خطے میں مزید اشتعال انگیزی سے گریز چاہتا ہے۔
یورپی یونین، فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے فریقین سے فوری جنگ بندی اور کشیدگی میں کمی کی اپیل کی ہے