بیجنگ — پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے دفاع اجلاس میں ایک بڑی سفارتی کامیابی حاصل کر لی ہے جبکہ بھارت کو اپنی شدید کوششوں کے باوجود خفت کا سامنا کرنا پڑا، جب مشترکہ اعلامیے میں بلوچستان میں دہشت گردی کی مذمت شامل کی گئی اور بھارت پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے میں ناکام رہا۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے اعلامیے میں پاکستان کی مذمت شامل کروانے کی بھرپور کوشش کی، مگر کسی رکن ملک نے اس کی حمایت نہیں کی، جس کے بعد بھارتی وفد نے اعلامیے پر دستخط سے انکار کر دیا۔
پاکستان کی نمائندگی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کی، جنہوں نے خطے میں پاکستان کے سیکیورٹی خدشات، خاص طور پر بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کو اجاگر کیا۔ SCO کے 10 رکن ممالک نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے اعلامیے میں دہشت گردی کی کھلی مذمت کی۔
اجلاس میں ایران، روس، چین، بیلاروس سمیت کئی ممالک کے وزرائے دفاع شریک تھے، جب کہ بھارت کی نمائندگی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کی۔ دونوں وزرائے دفاع ایک ہی میز پر موجود رہے، لیکن کوئی دو طرفہ ملاقات نہیں ہو سکی۔
اجلاس چین کے ساحلی شہر چنگ ڈاؤ میں منعقد ہوا، جو ایک اہم بحری اڈہ بھی ہے۔ یہ موقع خطے کے لیے اس لیے بھی خاص تھا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بارہ دنوں کی خونی لڑائی کے بعد ایک نازک جنگ بندی نافذ ہے، اور دوسری طرف نیٹو کانفرنس دی ہیگ میں اختتام پذیر ہوئی ہے جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ پر دفاعی اخراجات میں اضافے پر اتفاق کیا گیا۔
چینی وزیر دفاع ڈونگ جون نے اجلاس کو "عالمی عدم استحکام میں توازن کی کوشش” قرار دیا اور کہا”صدی کی بڑی تبدیلیاں تیز ہو رہی ہیں، اور یک طرفہ پالیسیاں، دھونس، تسلط اور جارحیت جیسے عوامل عالمی امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔”
بھارت کی جانب سے اجلاس میں پہلگام واقعہ پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی گئی، لیکن کسی رکن ملک نے اس بیانیے کی حمایت نہیں کی۔ بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ”مشترکہ اعلامیے میں پہلگام کا ذکر شامل نہیں کیا گیا اور بلوچستان میں دہشت گردی پر بالواسطہ بھارت کو نشانہ بنایا گیا، جو بھارت کے لیے ناقابل قبول ہے۔”
اجلاس میں پہلگام واقعہ پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی گئی، لیکن کسی رکن ملک نے اس بیانیے کی حمایت نہیں کی۔ بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ”مشترکہ اعلامیے میں پہلگام کا ذکر شامل نہیں کیا گیا اور بلوچستان میں دہشت گردی پر بالواسطہ بھارت کو نشانہ بنایا گیا، جو بھارت کے لیے ناقابل قبول ہے۔”
یہ صورتحال بھارت کے لیے ایک سفارتی ناکامی کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب نئی دہلی خود کو عالمی طاقت کے طور پر منوانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔