نیلم جہلم ہائیڈل پاور پروجیکٹ کی بحالی میں مزید تاخیر کا خدشہ ہے، انکوائری کمیشن نے رپورٹ جمع کرانے کے لیے پینتالیس دن کی مہلت مانگ لی،منصوبے کی بندش کی وجوہات پر رپورٹ سترہ دسمبر کو وزیر اعظم کو پیش کی جائے گی۔
کھربوں روپے کی لاگت سےتعمیر ہونے والا نوسوانہتر میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا حامل نیلم جہلم ہائیڈل پاور منصوبہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے بند ہے،منصوبہ ہیڈ ریس ٹنل بیٹھنے کے باعث بند پڑا ہے، جس کے باعث صارفین اب بھی سستی بجلی سے محروم ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ آبی وسائل نے بتایا ہے کہ منصوبے کی بندش کے ذمہ داران کا تعین کرنے والا پانچ رکنی انکوائری کمیشن اپنی رپورٹ فائنل کرنے کے لیے مزید پینتالیس دن کی مہلت مانگ چکا ہے۔
ٹنل کو خالی کرا لیا گیا ہے تاہم کام کا آغاز انکوائری رپورٹ کے بعد ہی ممکن ہوگا۔نیلم جہلم منصوبہ اٹھارہ سال میں پانچ سو آٹھ ارب روپےکی لاگت سےمکمل ہوا تھا اور اس سےنوسوانہتر میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی تھی،منصوبے کی بندش سے ماہانہ ساڑھے تین ارب، جبکہ سالانہ پینتالیس ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
ذرائع کےمطابق وزیراعظم نےخرابی کی وجوہات جاننےکےلیےسابق سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی، جس کے بعد وفاقی وزیراحسن اقبال کی سربراہی میں ایک اورکمیٹی بنائی گئی، تاہم اب ریٹائرڈ جج طارق عباسی کی سربراہی میں نیا انکوائری کمیشن بنایا گیا ہے جس نے تیس اکتوبرکو رپورٹ جمع کرانی تھی، مگر کمیشن نے رپورٹ جمع کرانے کے لیے مزید وقت مانگ لیا ہے۔

