بھارت نے کشمیر اور سرحدی تنازعات سے متعلق مبینہ "گمراہ کن معلومات” کے الزام میں چین اور ترکی کے سرکاری میڈیا اداروں کے X (سابق ٹویٹر) اکاؤنٹس کو بلاک کر دیا ہے، جسے ماہرین ایک نئی سفارتی کشیدگی کی علامت قرار دے رہے ہیں۔
بھارتی حکام نے چینی خبر رساں ادارے Xinhua News Agency، Global Times اور ترک سرکاری نشریاتی ادارے TRT ورلڈ پر الزام لگایا ہے کہ وہ حالیہ کشمیری تنازع کے دوران پاکستان نواز بیانیہ پھیلا رہے تھے اور حساس معاملات میں "جھوٹی خبریں” نشر کر کے عوامی جذبات کو بھڑکانے کی کوشش کر رہے تھے۔
پاکستانی ایف 16 سے بھارتی طیارہ گرائے جانے کی خبر پر تنازع
یہ اقدام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گلوبل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ پاکستان نے ایک بھارتی لڑاکا طیارہ مار گرایا ہے۔ نئی دہلی نے اس دعوے کو "من گھڑت پروپیگنڈہ” قرار دیا اور بیجنگ میں بھارتی سفارت خانے نے اس رپورٹ پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے علاقائی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ ان رپورٹس کے ذریعے نہ صرف سچائی کو مسخ کیا جا رہا تھا بلکہ ان سے خطے میں اشتعال انگیزی اور عدم استحکام کو ہوا مل سکتی تھی۔
سرحدی کشیدگی اور سفارتی دباؤ میں اضافہ
بھارت اور چین کے درمیان تناؤ اس وقت مزید بڑھ گیا جب بیجنگ نے بھارتی ریاست اروناچل پردیش کے متعدد مقامات کو نئے "چینی ناموں” سے منسوب کرتے ہوئے ایک فہرست جاری کی۔ چین ان علاقوں کو "زنگنان” کے طور پر اپنا علاقہ قرار دیتا ہے، جس پر بھارت نے شدید ردعمل دیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے وضاحت کی کہ ناموں کی تبدیلی چینی خودمختاری کا "جائز اظہار” ہے، جبکہ بھارت اسے سرحدی جارحیت قرار دے رہا ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا پر کریک ڈاؤن یا معلومات پر قدغن؟
اگرچہ گلوبل ٹائمز کا اکاؤنٹ عارضی طور پر بحال کر دیا گیا ہے، جسے قانونی چیلنج کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے، تاہم بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت نے حالیہ مہینوں میں ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کیے ہیں، جن میں بعض بین الاقوامی صحافیوں اور میڈیا اداروں سے منسلک افراد بھی شامل ہیں۔
صحافت کی آزادی کے حامیوں نے اس رجحان پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایسی کارروائیاں نہ صرف معلومات تک رسائی محدود کرتی ہیں بلکہ ایک خطرناک نظیر قائم کر سکتی ہیں، جہاں ریاستی بیانیے سے اختلاف رکھنے والی آوازوں کو خاموش کیا جاتا ہے۔