تہران – ایران نے اسرائیل کے خلاف جاری میزائل حملوں کے 11ویں مرحلے میں الفتح ہائپرسونک میزائل کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف تل ابیب کو ہدف بنایا بلکہ امریکہ کو براہِ راست اسٹریٹجک پیغام بھی دے دیا ہے۔
پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC) کے مطابق، یہ حملے بڑھتی ہوئی ایرانی عسکری صلاحیت اور علاقائی طاقت کے نئے توازن کا اعلان ہیں۔
پاسداران انقلاب کے بیان میں کہا گیا کہ"الفتح میزائل نے اسرائیل کے ایئر ڈیفنس سسٹم کو ناکام بنا کر ثابت کیا کہ مقبوضہ علاقوں کی فضائی حدود ایران کے مکمل کنٹرول میں ہیں۔”
IRGC کے مطابق، یہ میزائل انتہائی تیز رفتار، درست نشانے اور کم وقت میں ہدف تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس نے اسرائیلی دفاعی نظام "آئرن ڈوم” کو مفلوج کر دیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، تل ابیب اور اس کے مضافات میں ایرانی میزائلوں کی زد میں آنے کے بعد شدید آگ بھڑک اٹھی۔
سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں آئرن ڈوم کے ناکام انٹرسیپٹرز کی لانچنگ دکھائی گئی، جو نشانے کو روکنے میں ناکام رہے۔
رپورٹس کے مطابق، مسلسل دوسرے روز اسرائیلی شہری بم شیلٹرز میں محصور رہے، جبکہ عام زندگی مفلوج ہو چکی ہے۔
سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کا یہ حملہ محض فوجی کارروائی نہیں بلکہ ایک نفسیاتی جنگ کا بھی حصہ ہے، جو اسرائیلی سماج میں عدم تحفظ کا احساس بڑھا رہا ہے۔
ایرانی عسکری قیادت نے واضح کیا ہے کہ"جب تک اسرائیل جارحیت جاری رکھے گا، ایران دفاعی اور متناسب ردعمل جاری رکھے گا۔”
تہران حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے "سرخ لکیروں” کو عبور کر چکے ہیں، جس کا سخت اور مستقل جواب ناگزیر ہے۔
ایرانی فوجی ذرائع کے مطابق، یہ حملے محض اسرائیل کے لیے نہیں بلکہ اس کے عالمی حمایتی امریکہ کے لیے بھی ایک سخت وارننگ ہیں کہ ایران کی عسکری قوت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔