اسلام آباد — الزبتھ کیتھرین ہورسٹ نے پاکستان میں قائم مقام امریکی سفیر کے طور پر باضابطہ طور پر ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ وہ سفیر نٹالی بیکر کی عارضی رخصت کے دوران اس اہم سفارتی عہدے پر فائز ہوئی ہیں۔ ہورسٹ کی یہ تعیناتی امریکہ کی سفارتی پالیسی میں تجربہ کار افسران کو تسلسل اور استحکام کے لیے اہم کردار دینے کی پالیسی کا مظہر ہے۔
الزبتھ ہورسٹ ایک تجربہ کار امریکی فارن سروس آفیسر ہیں، جن کا کیریئر کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اُن کا سفارتی سفر پاکستان سے ہی شروع ہوا تھا، جو اُن کے اس ملک کی سماجی، ثقافتی اور سیاسی پیچیدگیوں سے گہرے تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔ پاکستانی تناظر سے واقفیت رکھنے والی ہورسٹ کی واپسی دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید وسعت دینے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
ہورسٹ کو یوکرین، وسطی ایشیا اور روس میں سفارتی خدمات انجام دینے کا وسیع تجربہ حاصل ہے، جس کی بنیاد پر وہ بین الاقوامی بحرانوں سے نمٹنے، تزویراتی امور اور خطے میں امریکی مفادات کے تحفظ کے حوالے سے بہتر بصیرت رکھتی ہیں۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے حکام نے اُن کی تعیناتی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہورسٹ کی موجودگی پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطحی سفارتی رابطوں کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوگی۔ ایک ترجمان نے کہا:
"الزبتھ ہورسٹ کا پاکستان سے پہلے کا تجربہ اور مقامی ثقافت سے آگاہی، دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اور پائیدار روابط کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی۔”
اہم ترجیحات اور بات چیت کے نکات:
ہورسٹ کی قیادت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان اور امریکہ کئی اہم شعبوں میں اسٹریٹجک بات چیت کر رہے ہیں، جن میں شامل ہیں:
- انسداد دہشت گردی اور سیکیورٹی تعاون
- علاقائی امن و استحکام (خصوصاً افغانستان اور بھارت سے متعلق امور)
- اقتصادی اور تجارتی شراکت داری
- موسمیاتی تبدیلی اور صاف توانائی
- سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیمی تبادلہ
اگرچہ ان کی موجودہ حیثیت عبوری ہے، لیکن ہورسٹ کی تقرری اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکہ پاکستان کو ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے، اور منتقلی کے ادوار میں بھی سفارتی تسلسل کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔