نئی دہلی: کھیل میں سیاست لانے پر بھارتی انتہا پسندوں کو منہ کی کھانا پڑگئی، بھارتی سپریم کورٹ نے ایشیا کپ میں پاک بھارت میچ منسوخ کرنے کی درخواست سننے سے انکار کرتے ہوئے مسترد کر دی۔
سپریم کورٹ میں جسٹس جے کے مہیشوری اور وجے بشنوئی پر مشتمل بینچ کے سامنے درخواست سماعت کے لیے پیش کی گئی اور ججز نے سماعت سے انکار کر دیا۔
قانون کے چار طلبہ کی جانب سے پیش ہونے والی وکیل اروشی جین نے عدالت سے ہنگامی بنیادوں پر سماعت کی درخواست کی اور استدعا کی کہ بھلے میں کیس برے طریقے سے پیش کر رہی ہوں مگر سن لیجیے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اس میں ہنگامی نوعیت کا معاملہ کیا ہے؟ یہ ایک میچ ہے، اسے میچ رہنے دیں۔
جج نے ریمارکس میں کہا کہ میچ اتوار کو ہے، اس وقت کچھ نہیں ہو سکتا، میچ ہونا چاہئے۔
جسٹس جے کے مہیشوری اور وجے بشنوئی پر مشتمل بینچ نے اس معاملے کی سماعت کرنے سے بھی انکار کردیا۔
واضح رہے کہ آئینِ ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت مفادِ عامہ کے زمرے میں یہ درخواست دائر کی گئی، اس درخواست میں 14 ستمبر 2025 کو دبئی میں ایشیا کپ کے تحت ہونے والے بھارت-پاکستان ٹی20 میچ کو منسوخ کرنے کے لیے فوری احکامات کی استدعا کی گئی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پہلگام حملے اور آپریشن سندور میں بھارتی شہریوں اور فوجیوں کی قربانی کے بعد پاکستان کے ساتھ کرکٹ میچ کا انعقاد قومی وقار اور عوامی جذبات کے منافی پیغام دیتا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ کرکٹ کو قومی مفاد، شہریوں کی جانوں، اور مسلح افواج کی قربانیوں سے بالاتر نہیں رکھا جا سکتا۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ پاک بھارت میچ کی منسوخی یا بائیکاٹ کا مطالبہ سامنے آیا ہو۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کا مؤقف ہے کہ وہ مرکزی حکومت کی پالیسی کا پابند ہے، جو پاکستان کے ساتھ باہمی سیریز پر پابندی لگاتی ہے لیکن بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں شرکت کی اجازت دیتی ہے۔
بی سی سی آئی کے سیکرٹری دیواجیت سیکیا نے کہا کہ کثیرالملکی ٹورنامنٹس کا بائیکاٹ کرنے سے بھارت پر ایشین کرکٹ کونسل یا آئی سی سی جیسے عالمی اداروں کی جانب سے پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں، جو بھارتی کھلاڑیوں کے کیریئر کے لیے نقصان دہ ہوگا۔