مدنی اور اخراجات میں بڑھتے ہوئے عدم توازن کے باعث حکومت کا قرضوں پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے۔ رواں مالی سال کے تین ماہ میں حکومت کو ٹیکس آمدنی میں 98 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لئے حکومت نے بینکوں سے 9000 ارب روپے ادھار لینے کا شیڈول جاری کر دیا۔
مارکیٹ ٹریژری بلز(ٹی بلز)
حکومت اکتوبر نومبر اور دسمبر میں قلیل مدت کے مارکیٹ ٹریژری بلز فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق اکتوبر میں 1050 ارب روپے کے مارکیٹ ٹریژری بلز نیلام کئے جائیں گے۔ ان ٹریژری بلز کی مدت تین، چھ اور بارہ ماہ کی ہو گی۔
نومبر میں حکومت 1150 ارب روپے کے ٹی بلز بیچے گی۔ دسمبر میں فروخت کا ہدف 3000 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
وسط اور طویل مدت کے بانڈز
حکومت نے 650 ارب روپے کے بانڈز فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان بانڈز کی مدت دو، تین، پانچ اور دس سال کی ہو گی۔ یہ بانڈز فکسڈ ریٹ یعنی مستقل شرح سود پر فروخت کئے جائیں گے۔
اکتوبر میں حکومت 200 ارب، نومبر میں 200 ارب اور دسمبر میں 250 ارب روپے کے فکسڈ ریٹ کے بانڈز فروخت کرے گی۔
فلوٹنگ ریٹ پر حکومت 3800 ارب روپے کے بانڈز فروخت کرنا چاہتی ہے۔ اکتوبر میں 1350 ارب روپے، نومبر میں 750 ارب روپے اور دسمبر میں 1700 ارب روپے کا قرض ان بانڈز کی نیلامی سے حاصل کیا جائے گا۔