چین کا امریکہ کو دھمکیوں اور بلیک میلنگ پر کرارا جواب۔ امریکی مصنوعات پر ٹیرف میں 41 فیصد کا اضافہ کر دیا۔۔۔
اب امریکہ میں چین کی مصنوعات پر ٹیرف 145 فیصد جبکہ چین میں امریکی مصنوعات پر ٹیکس 125 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے امریکی ٹیرف پر ردعمل میں کہا ہم دوسروں کی خیرات پر نہیں پلتے۔۔ چینی قوم موجودہ صورتحال سے نہیں گھبرائی۔۔ تجارتی جنگ میں کسی کی جیت نہیں ہو گی۔۔ سپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچز سے ملاقات کے موقع پر کہا چین گزشتہ 70 برسوں سے خود انحصاری اور سخت محنت سے کام کر رہا ہے ہم کسی قسم کی نا انصافی اور دباؤ سے نہیں ڈرتے۔۔
دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان جاری تجارتی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔
گزشتہ روز وائٹ ہاؤس کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ چینی مصنوعات پر عائد امریکی ٹیرف کی مجموعی شرح 145 فیصد ہے جس کے بعد آج چین نے امریکی مصنوعات کی درآمد پر عائد ٹیرف کو بڑھا کر 125 فیصد کردیا ہے۔
چین کے اس جوابی اقدام کے بعد یورپی اسٹاک مارکیٹوں میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، جبکہ ٹوکیو اور سیئول کی مارکیٹیں منفی زون میں بند ہوئیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر متوقع اقتصادی پالیسیوں پر عالمی سرمایہ کاروں کی تشویش کے باعث ڈالر کی قدر یورو کے مقابلے میں تین سال کی کم ترین سطح پر آ گئی جبکہ ین کے مقابلے ڈالر کی قدر 1.3 فیصد گر چکی ہے۔
چینی اسٹیٹ کونسل ٹیرف کمیشن کے مطابق امریکی مصنوعات پر نئے ٹیرف ہفتے سے نافذ العمل ہوں گے جن کی شرح تقریباً ان 145 فیصد ٹیرف کے برابر ہے جو امریکا نے چین پر عائد کیے ہیں۔
چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے ٹرمپ کے ٹیرف کو نمبرز کا کھیل اور ایک مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال کا مکمل ذمہ دار امریکا ہے۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق چینی وزارت خزانہ نے کہا کہ ٹیرف کی شرح اس سے زیادہ نہیں بڑھائی جائے گی کیونکہ چینی مارکیٹ میں امریکی مصنوعات کے لیے قبولیت کی کوئی گنجائش باقی نہیں بچی۔ یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ ٹیرف کی اس شرح پر امریکی مصنوعات کی درآمدات کا سلسلہ تقریباً بند ہو جائے گا۔
چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکا کی جانب سے عائد کردہ تازہ ٹیرف کے سلسلے میں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔