بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں غریبوں کے لیے مختص فنڈز میں صوبائی سرکاری افسران اور اُنکی بیگمات کی موجیں ۔۔سیلاب متاثرہ کسانوں میں سبسڈی کی تقسیم میں پونے تین ارب روپے کی مالی بے ضابطگیاں۔۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے رقم وصولی کی ہدایت کر دی
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت ہوا جس میں وزارت تخفیف غربت کے مالی سال 2022-23 کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا
آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ بی آئی ایس پی کے تحت سرکاری ملازمین، انکی بیگمات اور پنشنرز اور انکے اہل خانہ کوبھی ادائیگیوں کی جارہی ہیں۔۔ سرکاری ملازمین کی بیگمات کو 8 کروڑ 98 لاکھ کی غیر قانونی ادائیگی کی گئی 2352 سرکاری ملازمین اور 704 پنشنرز کی بیگمات کو ادائیگیاں کی گئیں
آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ بی آئی ایس پی پالیسی کےتحت 30 ہزار سے زیادہ پنشن لینے والے افراد اہل نہیں تھے، گریڈ ایک سے گریڈ 20 تک کے ملازمین کے اہل خانہ کو ادائیگیاں کی گئیں جس میں گریڈ 15 کے 263 ، گریڈ 16 کے 42، گریڈ 17 کے 21، گریڈ 18 کے 15، گریڈ 19 کے 11 اور گریڈ 20 کے 3 ملازمین اور پنشنرز بھی رقم لینے والوں میں شامل ہیں
سیکرٹری بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے کہا کہ ان افسران کی اکثریت صوبائی حکومتوں سے منسلک ہے۔۔ ہمارے پاس ریکوری کےلیے کوئی میکینزم نہیں ہے، ان کی سزا یہ ہے کہ ان کے نام سامنے لائے جائیں ۔۔
رکن کمیٹی شازیہ مری کا کہنا تھا کہ بے نظیرانکم پروگرام میں مختلف فلٹرز لگائے گئے ہیں، اس پروگرام میں معیار سرکاری ملازمین کا نہیں، انکم کا ہے
ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ رقم لینے والے گریڈ 19 اور 20 کے ملازمین کو گولڈ میڈل دیا جائے۔۔ کمیٹی نے رقم لینے والے گریڈ 19 اور 20 کے افراد کی شناخت کرنے کی ہدایت کردی
اجلاس میں سیلاب زدگان کی امداد کے لیے دی گئی 84 کروڑ روپے کی رقم کی دور دراز علاقوں کے اے ٹی ایمز سے نکلوائی جانے کا انکشاف ہوا جس پر آڈٹ حکام نے اعتراض اٹھایا۔
سید نوید قمر اور بلال احمد خان نے اسے ٹیکنالوجی کا دور قرار دیتے ہوئے لوگوں کی مرضی قرار دیا کہ وہ جہاں سے چاہیں رقم وصول کریں۔ تاہم آڈیٹر جنرل اجمل گوندل نے واضح کیا کہ معاملہ صرف رقم نکلوانے تک محدود نہیں ہے۔ سیکرٹری تخفیف غربت نے بتایا کہ وزارت کی سطح پر ڈیٹا چیک کیا گیا ہے اور 11 فیصد ڈیٹا میں کچھ نقائص سامنے آئے ہیں جس کی مزید تحقیقات جاری ہیں اور ایک ماہ میں رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے گی۔