روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین میں جاری جنگ کو روس جوہری ہتھیاروں کے بغیر بھی منطقی انجام تک پہنچا سکتا ہے، کیونکہ اس کے پاس پہلے ہی "کافی طاقت اور وسائل” موجود ہیں۔
یہ بیان انہوں نے اتوار کے روز روسی سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ایک دستاویزی فلم "روس، کریملن، پوتن، 25 سال” کے دوران دیا۔ فلم میں ان کا انٹرویو روسی زار الیگزینڈر سوم کی تصویر کے سامنے ریکارڈ کیا گیا، جو 19ویں صدی میں اپنے آمرانہ طرزِ حکمرانی کے لیے مشہور تھے۔
پیوٹن نے کہا”ان (جوہری) ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اور مجھے امید ہے کہ ان کی ضرورت نہیں پڑے گی۔”
انہوں نے مزید کہا”ہمارے پاس 2022 میں شروع کیے گئے کام کو روس کے مقاصد کے مطابق مکمل کرنے کے لیے ضروری طاقت اور ذرائع موجود ہیں۔”
پیوٹن کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرین کی جنگ یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑا زمینی تنازع بن چکی ہے، جس میں لاکھوں افراد جاں بحق یا زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ بین الاقوامی سفارتی تعلقات میں بھی بڑی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔
کریملن کی اس نئی مہم کا مقصد روسی عوام کو یہ باور کرانا بھی لگتا ہے کہ روسی قیادت جنگی دباؤ کے باوجود پر اعتماد ہے اور جوہری ہتھیاروں کا استعمال آخری اور غیر ضروری آپشن سمجھتی ہے۔
یاد رہے کہ مغرب بالخصوص نیٹو ممالک ماضی میں روس کے جانب سے جوہری دھمکیوں کو سنجیدگی سے لیتے رہے ہیں، مگر پیوٹن کے اس تازہ بیان کو ایک نسبتاً "معتدل اشارہ” تصور کیا جا رہا ہے۔