لاہور: پاک فوج کے سابق چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید نے روسی نشریاتی ادارے آر ٹی کو دیے گئے ایک اہم انٹرویو میں حالیہ فوجی کشیدگی اور مسئلہ کشمیر پر کھل کر بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معرکہ بنیان مرصوص نے خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کے حل کو ناگزیر بنا دیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) سعید نے زور دیا کہ بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستانی مسلح افواج نے اپنے دفاع کا بھرپور حق استعمال کرتے ہوئے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا، جس کے نتیجے میں بھارت سیز فائر پر مجبور ہوا۔
انہوں نے سیز فائر کے فیصلے کو دونوں جانب کی سیاسی قیادت کا عالمی دباؤ کے تحت ایک جراتمندانہ اقدام قرار دیا۔ ان کے مطابق یہ مختصر لیکن وسیع پیمانے پر پھیلا ہوا فوجی تصادم تھا، جس میں تقریباً 3000 کلومیٹر کی حدود میں میزائل اور گولہ باری ہوئی۔ فائرنگ کا تبادلہ گلگت بلتستان سمیت لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ سیز فائر کے نفاذ کے بعد 24 سے 36 گھنٹوں میں دونوں افواج نے مؤثر طریقے سے جنگ بندی پر عمل درآمد کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 78 سالوں میں کئی سیز فائر ہوئے ہیں، لیکن مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے کی وجہ سے خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوام متحدہ نے 1948 میں کشمیر کو ایک بین الاقوامی تنازعہ تسلیم کیا تھا اور جب تک اس مسئلے کا حل نہیں نکلتا، سیز فائر عارضی ہی رہے گا۔
سابق چیف آف جنرل سٹاف نے بھارت کے اس دعوے کو سختی سے رد کیا کہ اس نے دہشت گردوں کے کیمپوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارتی فوج نے درحقیقت مساجد اور عام شہریوں کے گھروں کو تباہ کیا، جس کے نتیجے میں معصوم بچوں سمیت خواتین بھی شہید ہوئیں۔ انہوں نے پہلگام واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اس سلسلے میں ثبوت کی صورت میں تعاون کی پیشکش کی تھی، لیکن بھارت نے ابھی تک نہ پاکستان کو اور نہ ہی کسی بین الاقوامی ادارے کو کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر کوئی تفتیش جاری ہے تو بین الاقوامی قانون بغیر کسی نتیجے پر پہنچے حملے کرنے کی اجازت کیسے دیتا ہے؟
لیفٹیننٹ جنرل (ر) سعید نے ماضی کے واقعات، جیسے پٹھان کوٹ، اڑی اور ممبئی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ ایسے بہانے تراشے ہیں، لیکن شفاف تحقیقات سے گریز کیا ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت کا دہشت گردوں کے اڈوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ غلط ہے۔ آخر میں انہوں نے آر ٹی کے رپورٹر کو دعوت دی کہ وہ خود زمینی صورتحال کا مشاہدہ کریں۔