آسام : بھارت اور میانمار کے درمیان 1,643 کلومیٹر طویل غیر محفوظ اور کٹھن سرحدی پٹی ایک بار پھر خطرناک جنگی کشیدگی کا مرکز بن چکی ہے۔ میانمار بارڈر پر آسام رائفل پر تیسرا بڑا حملہ کیا گیا لیکن بھارتی فوج کشمیر کی طرح یہاں بھی حقائق چھپانے لگی۔
اروناچل پردیش، منی پور، ناگالینڈ اور میزورم سے گزرتی یہ سرحد برسوں سے بھارت کی قومی سلامتی کے لیے ایک مستقل چیلنج رہی ہے، لیکن اب اس پر دوبارہ خون بہنے لگا ہے۔
بھارت کو شمال مشرقی سرحد پر جنگی حالات کا سامنا ہے، 5 جون کو اروناچل پردیش کے لانگڈنگ ضلع میں بھارتی سکیورٹی فورسز کا شدت پسندوں سے زبردست مقابلہ ہوا۔ بھاری ہتھیاروں سے لیس جنگجوؤں نے گھنے جنگلات کا سہارا لیتے ہوئے شدید فائرنگ کی اور بعد ازاں میانمار کی حدود میں فرار ہو گئے۔
6 جون کو سرچ آپریشن کے دوران دو شدت پسند مارے گئے جن کا تعلق کالعدم تنظیم این ایس سی این (کےوائی اے) سے بتایا گیا جو بھارت کے ساتھ سیز فائر معاہدے سے انکاری ہے۔
اس سے قبل 14 مئی کو منی پور کے ضلع چندیل میں اسام رائفلز کے ساتھ جھڑپ میں 10 شدت پسند مارے گئے، بڑی مقدار میں اسلحہ برآمد کیا گیا جبکہ 27 اپریل کو لانگڈنگ میں جھڑپ میں 3 شدت پسند ہلاک ہوئے تھے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ بھارتی فوج نے اب تک اپنے نقصانات کی کوئی تصدیق نہیں کی، جبکہ مقامی میڈیا مکمل خاموش ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت جان بوجھ کر معلومات چھپا رہا ہے تاکہ عالمی سطح پر ساکھ متاثر نہ ہو۔
یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت کو میانمار سرحد پر خون بہانا پڑا ہو۔ جون 2015 میں منی پور کے ضلع چندیل میں عسکریت پسندوں نے بھارتی فوج کے قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا، جس میں 18 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد بھارت نے پہلی بار اعلان کردہ طور پر میانمار کے اندر گھس کر عسکری کارروائی کی، جسے “سرجیکل اسٹرائیک” قرار دیا گیا۔
ستمبر 2024 میں بھارتی حکومت نے کابینہ کی سکیورٹی کمیٹی کے ذریعے 31,000 کروڑ روپے کے منصوبے کی منظوری دی، جس کا مقصد پورے سرحدی علاقے کو باڑ لگا کر محفوظ کرنا اور گشت کے لیے راستے بنانا تھا۔ لیکن آج تک یہ منصوبہ زیادہ تر کاغذوں میں دفن ہے اس منصوبے پر پہاڑی اور دشوار گزار علاقہ ہونے ، مقامی آبادی کی مزاحمت اورمیانمار سے سرگرم گروہوں جیسے پیپلز ڈیفنس فورس کے حملوں کے باعث عمل نہیں ہو پا رہا۔
حالیہ جھڑپوں میں نمایاں نام نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگالِم کےوائی اے (NSCN-K-YA) ہے، جو نہ صرف سیزفائر
معاہدے سے باہر ہے بلکہ میانمار کے اندر چھپ کر حملے کرنے میں ماہر ہے۔ یہ گروہ ماضی کی تمام مذاکراتی کوششوں کو مسترد کرتا آ رہا ہے اور اب بظاہر بھارت کے خلاف دوبارہ منظم کارروائیاں کر رہا ہے۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر بھارتی فوج اور حکومت نے میانمار سرحد پر سچ، شفافیت اور حکمت عملی کو اپنایا نہ تو یہ علاقہ ایک نئے کشمیر میں تبدیل ہو سکتا ہے ، گھنے جنگلات، دلیر دشمن اور کمزور حکمت عملی کے ساتھ بھارتی فوج ایک ناکام لڑائی میں مصروف ہے۔