اسرائیل کی فلسطینیوں کی نسل کشی۔۔ جارحیت اور غزہ میں صہیونی فوج کے مظالم۔۔
برطانیہ، کینیڈا اور دیگر اتحادیوں نے دو سخت گیر اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جن پر بار بار ’ فلسطینیوں کے خلاف تشدد کو ہوا دینے’ کا الزام ہے، یہ ایک نمایاں مشترکہ اقدام ہے جو مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیل کے اقدامات پر بڑھتی ہوئی مغربی مذمت کے درمیان سامنے آیا ہے۔
برطانوی حکومت کے مطابق قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموتریچ پر سفری پابندی اور اثاثے منجمد کرنے کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
اتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ دونوں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے سربراہ ہیں، جو وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی کمزور حکومت کو قائم رکھنے میں معاون ہیں، ان دونوں افراد کو مقبوضہ مغربی کنارے سے متعلق اشتعال انگیز بیانات اور غزہ کی جنگ پر اپنے مؤقف کے باعث شدید تنقید کا سامنا رہا ہے۔
یہ پابندیاں آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ، ناروے اور برطانیہ کی جانب سے مشترکہ طور پر نافذ کی جا رہی ہیں، جیسا کہ ان پانچوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے۔
پانچوں ممالک کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے، ’ ہم دو ریاستی حل کے لیے پرعزم ہیں، جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے تحفظ اور وقار کی ضمانت دینے اور خطے میں طویل المدتی استحکام کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے، لیکن یہ حل شدت پسند آبادکاروں کے تشدد اور بستیوں کی توسیع سے خطرے میں پڑ گیا ہے۔’
بیان میں مزید کہا ہے کہ’ اتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ نے انتہاپسندانہ تشدد کو ہوا دی اور فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کیں، فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے اور نئی اسرائیلی بستیوں کے قیام کی وکالت کرنے والا انتہاپسندانہ بیانیہ خوفناک اور خطرناک ہے۔’
بیان میں مزید کہا گیا ،’ ہم نے اس مسئلے پر اسرائیلی حکومت سے وسیع پیمانے پر بات چیت کی ہے، لیکن پرتشدد عناصر کو مسلسل حوصلہ افزائی اور بے خوفی کے ساتھ کارروائی کرتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔’