آئی اے ای اے نے بتایا کہ ایران نے بوشہر نیوکلیئر پلانٹ کو محفوظ قرار دیا ہے اور نتنز جوہری تنصیب میں تابکاری معمول کی سطح پر ہے۔ اسرائیلی حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات متاثر نہیں ہوئیں۔
برلن – ایران نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کو باضابطہ طور پر مطلع کیا ہے کہ حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں کے باوجود بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ محفوظ ہے، اور نتنز جوہری تنصیب میں تابکاری کی سطح معمول کے مطابق ہے۔
یہ اعلان IAEA کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کی جانب سے جمعہ کو ادارے کے آفیشل ایکس (سابقہ ٹویٹر) اکاؤنٹ پر کیا گیا "ایرانی حکام نے IAEA کو مطلع کیا ہے کہ بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ کو نشانہ نہیں بنایا گیا اور نتنز سائٹ پر تابکاری کی سطح میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا۔”
یہ بیان ان خدشات کے پس منظر میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فضائیہ نے ایران بھر میں درجنوں حملے کیے، جن میں جوہری سے متعلق تنصیبات کو ممکنہ اہداف قرار دیا جا رہا تھا۔
آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے جوہری انفراسٹرکچر کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے اور ایرانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ تمام تنصیبات کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
ابھی تک کسی قسم کی تابکاری کے اخراج، ساختی نقصان یا حفاظتی خلاف ورزی کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ ایران کے اس بروقت رابطے کو بین الاقوامی جوہری تحفظ کے حوالے سے ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا اور مغربی انٹیلی جنس ذرائع کی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نتنز اور بوشہر جیسے مقامات کو حملوں میں ممکنہ طور پر نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ تاہم، IAEA کی موجودہ تصدیق نے ان خدشات کو وقتی طور پر کم کر دیا ہے۔
IAEA کا مؤقف ہے کہ ایران نے حملوں کے باوجود شفافیت اور تعاون کا مظاہرہ کیا ہے، اور وہ مستقبل قریب میں اپنی نگرانی کے نتائج پر مبنی مزید اپڈیٹس فراہم کرے گا۔
یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے ایران کے اس ردعمل کا خیرمقدم کیا ہے اور فریقین پر زور دیا ہے کہ جوہری تنصیبات کو ہر حال میں حملوں سے محفوظ رکھا جائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی جوہری تنصیب کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔