ٹیکساس: امریکی ریاست ٹیکساس ایک بار پھر قدرتی آفت کی لپیٹ میں آ گئی، جہاں شدید بارشوں اور اچانک آنے والے تباہ کن سیلاب نے ریاست بھر میں قیامت برپا کر دی ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ہلاکتیں 50 سے تجاوز کرگئیں جب کہ درجنوں افراد لاپتہ ہیں اور امدادی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں۔ اس سیلابی صورتحال میں اب تک کسی بھی پاکستانی کے ساتھ کسی بھی قسم کے کسی حادثہ سے متعلق کوئی اطلاع نہیں۔
اس ضمن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہِل کنٹری کے علاقے میں رپورٹ ہوئی ہیں، جہاں کیمپ مسٹک میں مقیم 27 نوعمر لڑکیاں اب تک لاپتہ ہیں۔ یہ ایک عیسائی مذہبی تربیتی کیمپ تھا جہاں مختلف علاقوں سے بچیاں گرمیوں کی تعطیلات منانے آئی تھیں۔
سیلاب کے بعد جب کیمپ کا رابطہ منقطع ہوا، تو والدین نے سوشل میڈیا پر مدد کی اپیلیں شروع کر دیں۔ حکام کے مطابق لاپتہ افراد کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ 4 جولائی کی تعطیلات کی وجہ سے ہزاروں سیاح علاقے میں موجود تھے۔
کیر کاؤنٹی سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں اب تک 28 بالغ اور 15 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ٹریوس کاؤنٹی میں ہلاکتوں کی تعداد 4 ہو چکی ہے، جب کہ کینڈل کاؤنٹی میں ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
مغربی ٹیکساس کے شہر سان اینجلو میں 62 سالہ ٹانیا برووک کی لاش ان کی سیلاب زدہ گاڑی سے کئی بلاک دور ملی، جب کہ ان کی گاڑی مکمل طور پر پانی میں ڈوبی ہوئی پائی گئی۔
ٹریوس کاؤنٹی کے پبلک انفارمیشن آفس کے مطابق اب تک 13 افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی جا چکی ہے، جن کی تلاش کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
گورنر گریگ ایبٹ نے ہنگامی پریس کانفرنس میں ریاست بھر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ریسکیو آپریشن کو فوج کے حوالے کر دیا ہے۔
ایبٹ نے بیئیر، برنیٹ، کالڈ ویل، گواڈالوپ، ٹریوس اور ویلمسن کاؤنٹیز کو ہنگامی دائرہ اختیار میں شامل کر لیا ہے، جہاں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
گورنر ایبٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی ہے کہ اس سانحے کو وفاقی آفت قرار دیا جائے تاکہ وفاقی وسائل فوری طور پر فراہم کیے جا سکیں۔ اس موقع پر امریکی وزیرِ داخلہ کرسٹی نوم بھی موجود تھیں، جنہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ جلد اس درخواست کو منظور کریں گے۔
کرسٹی نوم کے مطابق یو ایس کوسٹ گارڈ، بارڈر پیٹرول اور کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن پہلے ہی ریسکیو آپریشن کا حصہ بن چکے ہیں۔ اب تک 850 سے زائد افراد کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے، جبکہ ریسکیو آپریشن آئندہ 48 گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان ہے محکمہ موسمیات نے ہفتہ کو مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جس کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مزید مشکلات درپیش آ سکتی ہیں۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں سے دور رہیں اور ایمرجنسی الرٹس پر عمل کریں تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔