یروشلم : اسرائیلی میڈیا نے اتوار کے روز دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ پر ایک نیا فوجی حملہ شروع کر دیا ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان امریکی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی کے باوجود دونوں جانب سے الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، غزہ کے متعدد علاقوں میں فضائی اور زمینی کارروائیاں دیکھنے میں آئی ہیں، تاہم اسرائیلی فوج کی جانب سے تاحال کسی باضابطہ بیان یا تصدیق جاری نہیں کی گئی۔
جنگ بندی معاہدے کا مقصد غزہ میں جاری مہینوں پر محیط جنگ کو روکنا تھا، مگر حالیہ جھڑپوں اور مبینہ فضائی حملوں نے امن کوششوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ انہیں “معتبر اطلاعات” موصول ہوئی ہیں جن کے مطابق حماس جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر سکتی ہے، تاہم حماس نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
غزہ سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، رات بھر کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جبکہ شہریوں نے سماجی میڈیا پر دھوئیں کے بادلوں اور بھاری مشینری کی نقل و حرکت کی تصاویر شیئر کی ہیں۔
تاہم، فوجی ترجمان کی جانب سے کوئی تبصرہ یا ہلاکتوں کی تفصیلات تاحال جاری نہیں کی گئیں۔
عالمی برادری اور علاقائی مبصرین تازہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ حملے تصدیق شدہ ثابت ہوتے ہیں تو یہ جنگ بندی معاہدے کے مستقبل کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو سکتے ہیں۔

