دنیا بھر کے آلودہ ترین ممالک میں آج بھی پاکستان سر فہرست ہے۔
لاہور خشک موسم کی وجہ سے فضائی آلودگی کی شرح میں اضافہ ہوگیا،لاہور کا اے کیو آئی 300 تک ریکارڈ کیا گیا،گوجرانولہ کا 515 جبکہ فیصل آباد کا 570 تک ریکارڈ کیا گیا،جبکہ پنجاب کے دیگر اضلاع میں اے کیو آئی ناقص ترین سطح پر موجود ہے۔
بھارتی مشرقی کوریڈور سے آلودہ ہواؤں کا سلسلہ پنجاب کی فضاؤں میں مسلسل داخل ہورہا ہے، شمال مشرقی سمت سےچلنے والی ہوائیں بھارتی پنجاب سے گزرکرلاہوراوروسطی پنجاب کو متاثر کر رہی ہیں۔
ان بھارتی علاقوں میں فصلوں کی باقیات جلانے کے واقعات میں حالیہ دنوں اضافہ ہوا ہے،جس سے PM₂.₅ اور PM₁₀ ذرات فضا میں شامل ہو کر سرحد پار منتقل ہو رہے ہیں
ہواؤں کی رفتار 4 تا 9 کلومیٹر فی گھنٹہ سے آلودگی کے ذرات بکھرنے کے بجائے زمین کے قریب جمع رہتے ہیں،جس سے لاہور اور گردونواح میں فضائی معیار غیر صحت بخش زمرے میں آ گیا ہے،فضائی معیار اوسطاً 230 سے 280 اے کیو آئی کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔
صبح اور رات میں آلودگی میں اضافہ، دوپہر 2 سے شام 6 بجے تک معمولی بہتری کی توقع ہے،ہوا کا بہاؤ وقتی نوعیت کا ہے اور صورتحال قابو میں ہے،شہریوں کو صبح و شام میں غیر ضروری بیرونی سرگرمیوں سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔
ٹریفک دھواں،تعمیراتی سرگرمیوں اور تجارتی ایندھن سے پیدا اآلودگی کے کنٹرول کیلئےملٹی سیکٹورل ایکشن جاری ہے،انسدادِ سموگ آپریشن”میں مزید تیزی، لاہور،شیخوپورہ، قصور اور گوجرانوالہ میں اینٹی اسموگ اسکواڈز فعال ہے۔
سینئرصوبائی وزیرمریم اورنگزیب کاکہنا ہے کہ محکمہ زراعت کو بھارتی طرز پر اسٹبل برننگ کے متبادل اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے،ای پی اے فورس نے صنعتی زونز اور بھٹہ جات کی نگرانی مزید سخت کر دی ،شام 8 بجے کے بعد ہوٹلوں اور ریستورانوں میں کھانے پینے سے پرہیز کریں، تمام تعلیمی اداروں میں آؤٹ ڈور سرگرمیوں پر پابندی ہے۔

