بیروت (وژن پوائنٹ) اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کو حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کا پتا چلانے کیلئے صرف دو منٹ لگے جبکہ ان کی لوکیشن جاننے کیلئے پراسرار مادہ استعمال کیا گیا۔
اسرائیلی اخبار ”معاریف“ کے مطابق ایک نامعلوم شخص نے حسن نصراللہ سے مصافحہ کیا تو اس نے حزب اللہ کے سربراہ کے ہاتھ پر کوئی نامعلوم چیز مسل دی۔ اس مادے نے اسرائیل کو پارٹی لیڈر کے مقام کا پتہ لگانے میں مدد کی۔
اخبار کی معلومات کے مطابق اسرائیل کو حسن نصراللہ کو تلاش کرنے اور بیروت کے علاقے ضاحیہ میں واقع ہیڈکوارٹرز میں اس کی موجودگی کی تصدیق کرنے میں صرف دو منٹ لگے۔ چند منٹ بعد اسرائیلی طیاروں نے ہیڈکوارٹر پر فضائی حملہ کردیا۔ ایک اندازے کے مطابق اس حملے میں 80 ٹن وزنی بم سائٹ پر گرائے گئے۔حسن نصراللہ اور پارٹی کے دیگر کئی سینئر رہنما شہید ہوگئے۔
معاریف کی رپورٹ نے بتایا کہ حسن نصراللہ ہیڈ کوارٹرز کے ایک غیر ہوادار کمرے میں دم گھٹنے کے نتیجے میں شہید ہوگئے جہاں بم دھماکے کے نتیجے میں زہریلی گیسیں خارج ہوئی تھیں۔ حسن نصراللہ کا جسد خاکی ان کی موت کے اگلے دن برآمد ہوا اور جسے بیروت کے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ان کے جسم پر کوئی چوٹ نہیں تھی بظاہر یہی لگتا ہے کہ دھماکے کی شدت کی وجہ سے ان کی موت ہوئی۔