ایران کے جنوبی شہر بندر عباس کی اہم شاہد رجائی بندرگاہ پر ہفتے کے روز ایک زوردار دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں کم از کم 300 افراد زخمی ہو گئے۔ مقامی حکام کے مطابق، درجنوں متاثرین کو فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا، جہاں انہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران براڈکاسٹنگ نیوز (IRIB News) کی نشر کردہ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے کے بعد بندرگاہ کے علاقے میں گھنے سیاہ دھوئیں کے بادل چھا گئے، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
نیشنل ایرانی آئل ریفائننگ اینڈ ڈسٹری بیوشن کمپنی نے واضح کیا ہے کہ دھماکے کے باوجود ریفائنریز، فیول ٹینک، آئل پائپ لائنز اور ڈسٹری بیوشن کمپلیکس سمیت بنیادی ڈھانچے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ کمپنی نے مزید کہا کہ بندرگاہ میں تیل اور ایندھن کی ترسیل کا عمل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے۔
دھماکے کے فوراً بعد ریسکیو آپریشن کا آغاز کر دیا گیا۔ فائر فائٹنگ ٹیمیں اور ایمرجنسی ریسپانڈرز موقع پر پہنچ گئے اور صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ پورٹس اینڈ میری ٹائم آرگنائزیشن امدادی کارروائیوں کو مربوط کر رہی ہے تاکہ کسی ممکنہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔
ایران کے وزیر داخلہ اسکندر مومنی نے صوبہ ہرمزگان کے گورنر محمد عاشوری سے فوری طور پر ابتدائی رپورٹ طلب کی اور کرائسز مینجمنٹ آرگنائزیشن کے سربراہ کو بندر عباس بھیجنے کے احکامات جاری کیے۔
وزیر داخلہ نے مکمل اور شفاف تحقیقات کی ہدایت کی ہے تاکہ دھماکے کی اصل وجہ معلوم کی جا سکے اور آئندہ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکیں۔
حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ فی الحال دھماکے کی اصل وجوہات معلوم نہیں ہو سکی ہیں اور تحقیقات جاری ہیں۔ مزید خطرات سے بچنے کے لیے بندرگاہ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں حفاظتی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں۔