ایران کے وزیر دفاع عزیز ناصر زادہ نے امریکہ یا اسرائیل کی جانب سے کسی بھی ممکنہ فوجی حملے کی صورت میں سخت جوابی کارروائی کی تنبیہ جاری کر دی ہے۔ اتوار کو سرکاری ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تہران پر حملہ ہونے کی صورت میں ایران کسی ہچکچاہٹ کے بغیر دشمن کے فوجی اثاثوں، اڈوں اور اہلکاروں کو نشانہ بنائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب حالیہ دنوں میں یمن سے اسرائیل پر میزائل حملے کے بعد علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ حملہ ایران کی پشت پناہی سے ہوا ہے اور تہران کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
ناصر زادہ نے ان الزامات کو سراسر مسترد کرتے ہوئے کہا "حوثی تحریک ایک خودمختار قوت ہے اور اس کے حملے غزہ میں فلسطینی عوام کی حمایت کے اظہار ہیں، نہ کہ ایرانی احکامات۔”
امریکہ نے حوثیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے جاری رکھے ہیں، جبکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حوثیوں کی کارروائیوں کی ذمہ داری ایران پر عائد کی ہے۔
صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر، ایران نے "قاسم بصیر” نامی جدید بیلسٹک میزائل کا انکشاف کیا ہے، جو کہ 1,200 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ نمائش ایران کی دفاعی تیاری کا ایک واضح پیغام ہے۔
ناصر زادہ نے کہا”ایران اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتا ہے، لیکن اگر کوئی غیر ملکی طاقت جارحیت کرے تو ہم منظم اور سٹریٹجک فوجی ردعمل دیں گے، خاص طور پر ان امریکی اڈوں کے خلاف جو خطے میں موجود ہیں۔”