عرب لیگ کے 34ویں سربراہی اجلاس کا آغاز عراق کے دارالحکومت بغداد میں ہوا، جہاں غزہ کے بحران کو سب سے اہم مسئلے کے طور پر اجاگر کیا گیا۔ اجلاس میں عرب رہنماؤں نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی اور جاری اسرائیلی حملوں کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل کی ضرورت پر زور دیا۔
عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے فلسطینی صدر محمود عباس کا بغداد ایئرپورٹ پر پرتپاک استقبال کیا، جس سے غزہ میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر عرب دنیا کی سنجیدگی واضح ہو گئی۔یہ اجلاس رواں سال مارچ میں قاہرہ میں ہونے والے ہنگامی اجلاس کا تسلسل ہے، جس میں عرب ممالک نے غزہ کی تعمیر نو اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی مخالفت پر اتفاق کیا تھا۔
یہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اسرائیل نے غزہ میں ایک نیا زمینی اور فضائی حملہ شروع کیا ہے، جس سے حماس کے ساتھ طے شدہ جنگ بندی مؤثر طریقے سے ختم ہو چکی ہے۔ اسرائیل نے حماس کی قیادت اور بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، جبکہ غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
سربراہی اجلاس کے اہم نکات
- غزہ کے شہریوں کے لیے فوری انسانی امداد
- فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سفارتی کوششوں میں تیزی
- فوری جنگ بندی اور تشدد کا خاتمہ
- جنگ کے بعد تعمیر نو کے لیے مربوط منصوبہ بندی
عرب لیگ کا یہ اجلاس ایک مشترکہ مضبوط اعلامیے کے ساتھ اختتام پذیر ہونے کی توقع ہے، جس میں فوری جنگ بندی، شہریوں کے تحفظ اور پورے مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے نئی سفارتی کوششوں کا مطالبہ کیا جائے گا۔