صدر ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو غیر ملکی طلبہ کو داخلے دینے اور انرولمنٹ سے روک دیا۔۔ یونیورسٹی انتظامیہ صدر ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف عدالت پہنچ گئی ۔۔
بوسٹن کی وفاقی عدالت میں یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کو امریکی آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم 7 ہزار طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ’ یک جنبش قلم حکومت نے ہارورڈ کے ایک چوتھائی طلبہ کو نکالنے کی کوشش کی ہے، ایسے غیرملکی طلبہ جو یونیورسٹی اور اس کے مشن میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔’
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اپنے غیر ملکی طلبہ کے بغیر، ہارورڈ، ہارورڈ نہیں ہے۔
ہارورڈ کی انتظامیہ نے وفاقی جج سے غیرملکی طلبہ کو داخلہ دینے کے اختیار کی منسوخی کو روکنے کی درخواست کی، جس میں ’ اس غیر قانونی کارروائی سے پہنچنے والے فوری اور ناقابل تلافی نقصان’ کا حوالہ دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ کیس امریکی ڈسٹرکٹ جج ایلیسن بروز کو سونپا گیا ہے، دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی ترجمان ابیگیل جیکسن نے مقدمہ کو مسترد کر دیا۔
ابیگیل جیکسن نے کہا کہ ’ اگر ہارورڈ اپنے کیمپس میں امریکی مخالف، سام دشمن، دہشت گردی کے حامی فسادیوں کے عذاب کو ختم کرنے کے بارے میں اتنی ہی پروا کرتی، تو انہیں شروع ہی سے اس صورتحال کا سامنا نہ ہوتا۔’
انہوں نے مزید کہا کہ ’ ہارورڈ کو بے بنیاد مقدمے دائر کرنے کے بجائے ایک کیمپس کے ماحول کو محفوظ بنانے پر اپنا وقت اور وسائل خرچ کرنے چاہئیں۔’
واضح رہے کہ ہارورڈ کے اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزٹر پروگرام سرٹیفیکیشن کی منسوخی، جو تعلیمی سال 2025-2026 سے مؤثر ہے، کا اعلان ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نوئم نے کیا تھا۔