دنیا کو بھارتی جارحیت، دہشت گردی اور پاکستان کے پُرامن موقف کو آگاہ کرنے کیلئے سفارتی کمیٹی نے لندن میں مختلف ملاقاتیں کیں۔۔
کمیٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تنازعے کا حل کشمیر سے نکلتا ہے۔ جب تک کمشیر کا معاملہ حل نہیں ہوتا، جنوبی ایشیا میں امن ناممکن ہے۔۔
لندن میں برطانوی نیوز چینل سکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پڑوسی ملک کے ساتھ مسائل کے حل کیلیے ڈائیلاگ اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، بھارت، پاکستان کے 24 چوبیس کروڑ عوام کا پانی بند کرنے کی دھمکی دے کر اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کررہا ہے۔۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیز فائر ہوگیا لیکن امن ابھی بھی نہیں ہوا، اگر بھارت یا مقبوضہ کشمیرمیں کوئی دہشتگردانہ حملہ ہوتا ہے تو چاہے ثبوت ہوں یا نہیں، وہ واقعہ جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پاکستان ڈائیلاگ اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے تاکہ تمام مسائل پر بات چیت ممکن ہوسکے، بھارت پانی کو بطور ہتھیاراستعمال کرتے ہوئے 24 کروڑ پاکستانی عوام کو دھمکی دے رہا ہے، پڑوسی ملک کا یہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ داری ایٹمی ریاست ہے، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کی اور ہمیشہ امن کا پیغام دیا، پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہو گا، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا، پانی ہماری ناگزیرضرورت ہےاس پرکوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات چاہتے ہیں، تمام مسائل کا حل کشمیرسے ہوکرنکلتا ہے، بھارت مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے۔
سابق وزیرِخارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اپنی سرزمین پر دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی، اور ایف اے ٹی ایف کے تحت تمام گروپوں کیخلاف بھرپورکارروائیاں کیں، پتہ نہیں کیوں بھارت سچ تسلیم نہیں کررہا اورجھوٹی خبریں پھیلا کر اپنے ہی عوام کو گمراہ کررہا ہے، بھارت نے ایک ایٹمی طاقت سے جنگ کرلی لیکن پہلگام حملے میں ملوث ایک بھی دہشتگرد کا ثبوت فراہم نہیں کر سکا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے یہ دھمکی دے کر پانی کو ہتھیار بنایا ہے کہ وہ پاکستان میں 24 کروڑ لوگوں کو پانی کی فراہمی بند کر دے گا، یہ دھمکی دینا اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، اگر وہ اس دھمکی پر عمل کرتا ہے ، تو پاکستان نے بہت واضح کر دیا ہے کہ ہم اسے جنگ کا عمل سمجھیں گے، ہر کسی کو یک زبان ہوکر بھارت کے اس فیصلے کی مذمت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات اور سفارت کاری کی ضرورت ہے جہاں ہم تمام مسائل، دہشت گردی، کشمیر، یا پانی پر بات کریں اور آگے بڑھنا شروع کریں۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردی سے نمٹ رہا ہے اور پاکستان نے دہشت گردو گروہوں کے خلاف ایف اے ٹی ایف فریم ورک کے تحت موثر کارروائی کی ہے۔