برسلز — یورپی یونین نے اپنی بیرونی سرحدوں پر ایک نیا ڈیجیٹل انٹری اور ایگزٹ سسٹم (Entry/Exit System – EES) متعارف کرا دیا ہے، جس کے تحت غیر یورپی یونین شہریوں کے ڈیٹا کو الیکٹرانک طور پر رجسٹر کیا جائے گا۔
یہ جدید خودکار نظام مسافروں سے پاسپورٹ اسکین، فنگر پرنٹس اور چہرے کی تصویر کے ذریعے بائیو میٹرک اندراج کی ضرورت کرے گا۔
ابتدائی مرحلے میں یہ نظام چھ ماہ کے دوران تدریجی طور پر نافذ کیا جائے گا، جب کہ مکمل عمل درآمد 10 اپریل 2026 تک متوقع ہے۔
یورپی کمشنر برائے داخلی امور و ہجرت میگنس برونر نے کہا کہ "انٹری/ایگزٹ سسٹم ہمارے نئے یورپی امیگریشن اور پناہ گزین فریم ورک کی ڈیجیٹل ریڑھ کی ہڈی ہے۔ یہ اقدام شناختی فراڈ، غیر قانونی ہجرت اور ویزا سے زیادہ قیام کرنے والوں کے خلاف مؤثر نگرانی میں مدد دے گا۔”
یہ نیا نظام شینگن زون کے تمام رکن ممالک (آئرلینڈ اور قبرص کے علاوہ) میں نافذ ہوگا، جب کہ آئس لینڈ، ناروے، سوئٹزرلینڈ اور لیخٹنسٹائن بھی اس سسٹم کا حصہ ہوں گے۔
غیر یورپی یونین شہریوں کو پہلی بار داخلے پر اپنی تفصیلات درج کرانا ہوں گی، بعد کے سفر میں صرف چہرے کی شناخت کے ذریعے تصدیق کی جائے گی۔
اس نظام کے مکمل فعال ہونے کے بعد پاسپورٹ پر اسٹیمپ لگانے کا طریقہ ختم کر دیا جائے گا، جس کی جگہ الیکٹرانک ریکارڈز لیں گے۔
برطانوی شہریوں کے لیے یہ عمل سرحدی چیک پوائنٹس پر برطانیہ چھوڑنے سے قبل مکمل کیا جائے گا۔
ڈوور، فوک اسٹون یوروٹنل ٹرمینل، اور لندن کے سینٹ پینکراس انٹرنیشنل اسٹیشن پر EES چیک مرحلہ وار شروع کیے جا رہے ہیں۔
اتوار سے کارگو اور کوچ ٹریفک پر یہ سسٹم فعال ہوگا، جبکہ مسافر گاڑیوں کی جانچ نومبر میں ڈوور اور سال کے آخر تک یوروٹنل پر شروع ہوگی۔
یورو اسٹار کے ذریعے سفر کرنے والے چند کاروباری مسافروں کے لیے یہ نظام پہلے مرحلے میں نافذ کیا جا رہا ہے۔
برطانوی وزیر برائے بارڈر سیکیورٹی و اسائلم ایلکس نورس نے کہا "ہم تسلیم کرتے ہیں کہ EES چیکس برطانوی مسافروں کے لیے ایک بڑی تبدیلی ہیں۔ تاہم، ہم اپنے یورپی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ یہ عمل زیادہ سے زیادہ آسان اور محفوظ ہو۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "برطانیہ اور یورپی یونین کا مشترکہ مقصد سرحدوں کا تحفظ اور غیر قانونی نقل مکانی کی روک تھام ہے۔ یہ جدید نظام اس مقصد کے حصول میں ایک اہم قدم ہے۔”

