برسلز — یورپی یونین نے اسرائیل کو سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی کے حقیقی مقاصد حاصل نہ ہوئے تو اسرائیل کے خلاف پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالس نے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں واضح کیا کہ اگرچہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ نافذ ہو چکا ہے، تاہم اسرائیل پر پابندیوں کا خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ “جب تک غزہ کے زمینی حقائق میں واضح اور مستقل بہتری نظر نہیں آتی، اسرائیل پر پابندیوں کا امکان برقرار رہے گا۔”
کایا کالس کے مطابق، جنگ بندی کے بعد صورتحال میں کچھ بہتری ضرور آئی ہے لیکن اگر انسانی امداد کی فراہمی، فلسطینی ریونیو کی واپسی، صحافیوں کو رپورٹنگ کی اجازت، اور غیر سرکاری تنظیموں کی آزادانہ سرگرمیوں میں پیش رفت نہ ہوئی تو یورپی یونین سخت اقدامات پر مجبور ہو سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جنگ بندی کا مقصد صرف فائر بندی نہیں بلکہ انسانی بنیادوں پر حالات کی بہتری ہے۔
یاد رہے کہ جنگ بندی سے قبل یورپی یونین نے اسرائیل کے چند وزراء کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے، تجارتی تعلقات میں کمی، اور مالیاتی پابندیوں کی تجاویز پیش کی تھیں۔ تاہم امریکی ثالثی کے نتیجے میں جنگ بندی کے بعد ان تجاویز پر عارضی طور پر عمل روک دیا گیا تھا۔
یورپی یونین کے سفارتی ذرائع کے مطابق، اگر اسرائیل نے اپنے رویے میں عملی تبدیلی نہ دکھائی، تو بلاک کی سطح پر مرحلہ وار پابندیوں کی منظوری دی جا سکتی ہے۔

