بیجنگ — چینی وزارتِ خارجہ نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ صدر شی جن پنگ 30 اکتوبر کو جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
سرکاری خبر رساں ادارے شنہوا کے مطابق، دونوں رہنما دو طرفہ تعلقات، علاقائی استحکام، اور باہمی دلچسپی کے عالمی امور پر تفصیلی گفتگو کریں گے۔
ترجمان وزارتِ خارجہ کے مطابق، یہ ملاقات دونوں طاقتوں کے درمیان تعلقات میں پائی جانے والی کشیدگی کو کم کرنے اور تجارتی و تزویراتی روابط کے استحکام کے لیے اہم پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق، بوسان میں ہونے والی یہ ملاقات ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (APEC) فورم کے موقع پر متوقع ہے، جہاں دنیا کے متعدد سربراہان مملکت شریک ہوں گے۔
امریکہ اور چین کے تعلقات حالیہ برسوں میں تجارتی کشیدگی، تائیوان کے مسئلے اور جنوبی بحیرہ چین میں فوجی سرگرمیوں کے باعث تناؤ کا شکار رہے ہیں۔
تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شی جن پنگ اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات خطے میں طاقت کے توازن اور عالمی معیشت کے مستقبل کے حوالے سے اہم ثابت ہو سکتی ہے۔
عالمی برادری اس ملاقات کو چین-امریکہ تعلقات میں ممکنہ برف پگھلنے کے طور پر دیکھ رہی ہے۔
سفارتی ماہرین کے مطابق، اگر دونوں ممالک اقتصادی اور سلامتی کے معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ایشیا میں استحکام اور عالمی منڈیوں میں اعتماد کو تقویت مل سکتی ہے۔

