امریکہ نے پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم کو اپنی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
امریکی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی نے اپنی ویب سائٹ پر انتہائی مطلوب افراد کی فہرست جاری کر دی۔۔ رضا امیری مقدم پر ایف بی آئی کے ریٹائرڈ رابرٹ لیونسن کے اغوا کا الزام ہے۔۔ باب لیونسن ایران کے جزیرہ کِش سے لاپتا ہوگئے تھے۔
ایف بی آئی نے اس کیس میں ایران کے 3 اعلیٰ انٹیلی جنس آفیسرز کے نام بھی جاری کئے جن پر باب لیونسن کی گمشدگی کا الزام ہے۔
رضا امیری مقدم، جنہیں احمد امیرینیا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ماضی میں ایران کی وزارتِ انٹیلی جنس و سلامتی (ایم او آئی ایس) کے آپریشنز یونٹ کے سربراہ رہ چکے ہیں، اور اس دوران انہوں نے یورپ بھر میں کام کرنے والے ایجنٹوں کی نگرانی کی، وہ اب اسلام آباد میں ایران کے اعلیٰ سفارتی نمائندے کے طور پر تعینات ہیں۔
ایف بی آئی کے مطابق رضا امیری مقدم پر شبہ ہے کہ انہوں نے براہ راست اس کارروائی کی نگرانی کی تھی جس کے نتیجے میں لیونسن کا اغوا ہوا اور بعد میں انہوں نے اس واقعے پر پردہ ڈالنے میں بھی کردار ادا کیا۔ ایف بی آئی کے سابق اسپیشل ایجنٹ باب لیونسن 8 مارچ 2007 کو کِش جزیرے پہنچے اور اگلے ہی دن لاپتا ہو گئے۔
ایف بی آئی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ پوسٹرز اس جاری تفتیش کا حصہ ہیں جس میں ان ایرانی حکام کی شناخت کی جا رہی ہے جنہوں نے مبینہ طور پر باب کے اغوا اور ایران کی اس میں شمولیت کو چھپانے کی کوشش کی۔
دیگر دو افسران میں تقی دانشور اور غلام حسین محمدنیا شامل ہیں، تقی دانشور کو سید تقی قائمی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، وہ ایم او آئی ایس کے سینئر کاؤنٹر انٹیلی جنس افسر ہیں جنہوں نے اُس وقت مبینہ طور پر محمد بصیری (المعروف ثنائی) کی نگرانی کی جب لیونسن لاپتا ہوئے۔
غلام حسین محمد نیا ایم او آئی ایس کے ایک سینئر نائب ہیں، جنہوں نے 2016 میں البانیا میں ایران کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں، انہیں دسمبر 2018 میں قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزام میں البانیا سے نکال دیا گیا

