واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے ٹیرف نافذ ہونے سے عالمی تجارتی نظام ہل کر رہ گیا۔ امریکی ٹیرف 100 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
تفصیلات کے مطابق نئے ٹیرف عائد ہونے کے بعد امریکی کسٹمز نے رات 12 بجے کے بعد 10سے 50 فیصدکے درمیان محصولات وصول کرنا شروع کردیے۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ امریکی ٹیرف گزشتہ 100سال کی بلند ترین سطح پر ہیں جس کے باعث سپلائی چین اور قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔
موجودہ ٹیرف سے امریکی کمپنیاں بھی متاثر ہوئی ہیں، امریکا کے 8 بڑے تجارتی شراکت دار ممالک نے کم نرخوں پر معاہدے کیے جب کہ پاکستان اور ویتنام کو ٹیرف میں جزوی رعایت ملی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سوئٹزرلینڈ، برازیل اور بھارت جیسے بڑے تجارتی شراکت دار بہتر معاہدوں کے حصول کے لیے اب بھی کوشاں ہیں تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے روسی تیل کی خریداری پر 6 اگست کو بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا جس کے بعد اب بھارت پر مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں آیا جب کئی ممالک بشمول بھارت اور برازیل ان بلند نرخوں میں چھوٹ حاصل کرنے کے لیے مذاکرات کر رہے تھے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور برازیلی صدر لولا ڈا سلوا نے ٹرمپ کے سخت مؤقف کے باوجود دباؤ میں آنے سے انکار کیا جس کے بعد زیادہ ٹیرف لگے۔
اس حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ٹیرف سے اربوں ڈالر محصولات کی صورت میں امریکا آئیں گے۔