دنیا بھر کے کیتھولک عیسائیوں اور امن کے متلاشیوں کے لیے افسوسناک خبر: پوپ فرانسس 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ویٹیکن نے تصدیق کی ہے کہ وہ سانس کی بیماری سے متعلق پیچیدگیوں کے باعث آج صبح 7:35 بجے روم میں انتقال کر گئے۔
پہلے جیسوٹ پوپ، اور لاطینی امریکہ سے تعلق رکھنے والے پہلے کیتھولک رہنما، پوپ فرانسس—جن کا اصل نام جورج ماریو برگوگلیو تھا—نے 2013 میں پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کے استعفے کے بعد عہدہ سنبھالا۔ ان کی قیادت میں چرچ نے
غربت کے خلاف آواز بلند کی ،موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مؤقف اپنایا،پناہ گزینوں اور اقلیتوں کے حقوق پر زور دیا اور چرچ میں ادارہ جاتی اصلاحات کا عمل شروع کیا
فروری میں انہیں ڈبل نمونیا کی تشخیص کے بعد اسپتال میں داخل کیا گیا، جہاں وہ ایک ماہ سے زائد زیر علاج رہے۔ ویٹیکن کے مطابق، پوپ کا انتقال "پرامن ماحول میں ہوا۔”
نئے پوپ کے انتخاب کی تیاریاں
ویٹیکن میں اب Sede Vacante یعنی "پوپ کی کرسی خالی” ہو چکی ہے، اور کیمرلینگو کارڈینل کیون فیرل نے کنکلیو (Conclave) کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔ آئندہ 15 تا 20 دن میں دنیا بھر کے کارڈینلز ویٹیکن میں جمع ہوں گے تاکہ 268ویں پوپ کا انتخاب کیا جا سکے۔
ممکنہ جانشین
پوپ فرانسس کی جگہ لینے والے سرکردہ ناموں میں شامل ہیں:
کارڈینل میٹیو زوپی (اٹلی): امن مذاکرات میں فعال کردار،
کارڈینل پیٹرو پیرولین (ویٹیکن سیکریٹری آف اسٹیٹ): سفارتی مہارت،
کارڈینل لوئس انتونیو ٹیگل (فلپائن): ایشیائی کمیونٹی میں اثر و رسوخ
یہ انتخاب ممکنہ طور پر چرچ کے اندر جاری اصلاح پسند اور قدامت پسند دھڑوں کے درمیان ایک نیا موڑ لائے گا۔
عالمی ردعمل
پوپ فرانسس کے انتقال پر دنیا بھر میں سوگ کی فضا ہے۔ نہ صرف کیتھولک دنیا بلکہ مختلف مذاہب کے رہنماؤں، عالمی سربراہان اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے انہیں روحانی رہنمائی، عاجزی، اور ہم آہنگی کا سفیر قرار دیا ہے۔